وراثت و وصیت کے شرعی احکام |
|
اللہ کے مطابق وصیت کی تو یہ وصیت اُس کے لئے زندگی میں رہ جانے والی زکوۃ کے لئے کفّارہ بن جائے گی ۔(ابن ماجہ : 2705) حضرت ابوہریرہنبی کریمﷺکایہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں:”إِنَّ الرَّجُلَ لَيَعْمَلُ بِعَمَلِ أَهْلِ الشَّرِّ سَبْعِينَ سَنَةً فَيَعْدِلُ فِي وَصِيَّتِهِ، فَيُخْتَمُ لَهُ بِخَيْرِ عَمَلِهِ فَيَدْخُلُ الْجَنَّةَ“ بیشک(بعض اوقات) کوئی شخص ستر سال تک بُرے لوگوں کے کام کرتا رہتا ہے ، پھر وصیت میں عدل و انصاف سے کام لیتا ہے ، جس کے نتیجے میں اُس کا اچھے عمل پر خاتمہ ہوتا ہے اور وہ (اس کی برکت سے)جنت میں چلا جاتا ہے ۔(ابن ماجہ : 2704) حضرت ابوہریرہ ہی کی ایک اور روایت میں ہے،نبی کریمﷺنےاِرشاد فرمایا:”إِنَّ اللَّهَ تَصَدَّقَ عَلَيْكُمْ عِنْدَ وَفَاتِكُمْ، بِثُلُثِ أَمْوَالِكُمْ، زِيَادَةً لَكُمْ فِي أَعْمَالِكُمْ“ اللہ تعالیٰ نےتمہاری وفات کے وقت تم پر تہائی مال کا صدقہ فرمایا ہےتاکہ تم اپنے اعمالِ خیر میں اضافہ کرسکو۔(ابن ماجہ : 2709) حدیث قدسی میں ہے کہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں : ”يَا ابْنَ آدَمَ ! اثْنَتَانِ لَمْ تَكُنْ لَكَ وَاحِدَةٌ مِنْهُمَا، جَعَلْتُ لَكَ نَصِيبًا مِنْمَالِكَ حِينَ أَخَذْتُ بِكَظَمِكَ لِأُطَهِّرَكَ بِهِ وَأُزَكِّيَكَ وَصَلَاةُ عِبَادِي عَلَيْكَ بَعْدَ انْقِضَاءِ أَجَلِكَ“ اے ابن آدم! دو چیزیں ایسی ہیں جن میں تیرا کوئی حق نہ تھا : ایک یہ کہ جب میں نے تمہارا سانس روکا (یعنی موت دی ) تو تمہارے مال میں ایک (تہائی )حصہ تمہارے اختیار میں دیدیا تاکہ میں تمہیں اس کے ذریعہ پاک اور صاف کردوں، دوسری چیز یہ کہ تمہاری عمر پوری ہونے(یعنی مرنے ) کے بعد میرے بندے