وراثت و وصیت کے شرعی احکام |
|
(2)یہ وصیّت کرنی چاہیئے کہ میرے مرنے بعدبےصبری ،گلہ شکوہ اور نوحہ اور بین کرنے سے قطعاً گریز کیا جائے اور صبر و تحمل کا مُظاہرہ کرتے ہوئے اللہ کے فیصلہ پر راضی رہا جائے ۔ (3)میری تجہیز و تکفین اور تدفین وغیرہ کے معاملات جلدی نمٹائے جائیں اور بلاضرورت اُس میں تاخیر کا ارتکاب نہ کیا جائے۔ (4)عورت ہو تو اُسے چاہیئے کہ یہ وصیّت کرے کہ میرے مرنےکے بعد غیر محرم کو میرا چہرہ نہ دکھایا جائے اور پردہ کا اہتمام کرتے ہوئے میری تدفین کی جائے ۔ (5)یہ وصیّت بھی کرنی چاہیئے کہ میرے مرنے کے بعد تیجہ، چالیسواں،برسی جیسی تمام بدعت کی رسموں کو ہرگز نہ کیاجائے،راستے بلاک کرکے لوگوں کو تکلیف اور مشقت میں نہ ڈالا جائے ۔ (6)وصیّت میں اپنے ورثاء کو توحید پر قائم رہنے اور نماز وغیرہ کی تاکید و تلقین بھی کرنی چاہیئے ،اور اُنہیں اللہ کی نافرمانیوں کے تمام کاموں سے بچنے اور تقویٰ کے ساتھ زندگی گزارنے کی وصیّت کرنی چاہیئے ۔یہ انبیاء علیہم الصلوۃ و السلام کا طریقہ ہے، قرآن کریم میں سورۃ البقرۃ میں حضرت ابراہیم اور حضرت یعقوب کی اپنے بیٹوں کو وصیّت کرنے کا تذکرہ کرتے ہوئے یہی بیان کیا گیا ہے۔(البقرۃ :132،133) (7)ورثاء کو یہ بھی وصیّت کردینی چاہیئے کہ وراثت کو تقسیم کرنے کیلئے شرعی طریقہ کار اپنایا جائے اور ایک دوسرے کے حق کو غصب کرنے اور اُس میں کسی بھی قسم کی کمی کرنے سے بچا جائے ،بہتر ہے کہ اِس سلسلے میں کسی مستند عالمِ دین کا تعیّن کردیا جائے اور بچوں کو وراثت کے سلسلے میں اُن کے پاس جانے کی تلقین کردی جائے ۔