معاشرتی آداب و اخلاق ۔ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں |
وسٹ بکس |
|
بدسلوکی ٗ یاکسی بھی شکل میں انہیں صدمہ ٗ نقصان ٗ اوراذیت پہنچانے کو اوران کی دل آزاری کوگناہِ کبیرہ قراردیاگیاہے ،اوراس چیزکی نہایت سختی کے ساتھ ممانعت کی گئی ہے، اس گناہِ عظیم کی قباحت وشناعت کا ٗنیزاس معاملے کی انتہائی نزاکت کااندازہ اس بات سے بخوبی کیا جاسکتاہے کہ اس کے مرتکب شخص کیلئے آخرت میں گرفت اورعذاب کے ساتھ ساتھ مزیدیہ کہ دنیامیں ہی فوری سزااورتباہی وبربادی کی خبردی گئی ہے۔ چنانچہ رسول اللہﷺکاارشادہے: (مَا مِن ذَنْبٍ أجْدَرُ أنْ یُعَجِّلَ اللّہُ لِصَاحِبِہٖ العُقُوْبَۃَ فِي الدُّنْیَا مَعَ مَا یُدَّخَرُ لَہٗ فِي الآخِرَۃِ مِنَ البَغْيِ وَقَطِیعَۃِ الرَّحِمِ) (۱)ترجمہ:(کوئی گناہ ایسانہیں ہے کہ جس کے مرتکب شخص کواللہ کی طرف سے آخرت میں سزاکے ساتھ دنیامیں ہی فوری سزادی جاتی ہو ٗ سوائے ظلم وزیادتی کے ٗ اورقطع رحمی کے) یعنی ظلم وزیادتی وناانصافی،اوراسی طرح قطع رحمی کامرتکب انسان آخرت میں عذاب اور سزابھگتنے سے قبل دنیامیں بھی اللہ کی طرف سے سزا بھگتے گا،کامیابیوں کے تمامتراسباب ووسائل کی فراہمی وفراوانی کے باوجودناکامی ٗ زوال وانحطاط ٗ اورتباہی وبربادی اس کامقدر بنے گی،یہی قانونِ قدرت ہے ،جسے کوئی بدل نہیں سکتا۔ اللہ تعالیٰ تمام اہلِ ایمان کودنیاوآخرت کی بربادی سے محفوظ ومأمون رکھیں۔ ------------------------------ (۱)ترمذی [۲۵۱۱]باب :۵۷من أبواب صفۃ القیامۃوالرقائق والورع۔ نیز: بخاری فی الأدب المفرد[۶۷]باب عقوبۃ قاطع الرحم فی الدنیا۔(باب نمبر:۳۳)