معاشرتی آداب و اخلاق ۔ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں |
وسٹ بکس |
|
دل میں فکرِ آخرت ٗاللہ کاخوف ٗدنیا کی فنائیت ٗ موت کے بعدآنے والے مرحلے کیلئے تیاری کی جستجو ٗروزِ قیامت اللہ کی عدالت میں حاضری ٗاپنے ہرقول وفعل کی جواب دہی ٗ اللہ کے سامنے حساب وکتاب اورجزاوسزاکی فکراورتیاری کاجذبہ بیدارہو۔ نیزیہ کہ آج اگرہم اپنے بچوں کوقرآن وحدیث کی تعلیم سے آراستہ کرینگے تب ہی توانہیں اس بات کاعلم ہوگاکہ قرآن میں اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی طرف سے یہ حکم ہے کہ :{اِمَّا یَبْلُغَنَّ عِنْدَکَ الْکِبَرَ أَحَدُھُمَا أَوْ کِلَاْھُمَا فَلَاتَقُلْ لَھُمَا أُفّ} (۱) ترجمہ:(جب تمہاری نظروں کے سامنے ان دونوں[یعنی تمہارے والدین] میں سے کوئی ایک یاوہ دونوں ہی بڑھاپے کی عمرکوپہنچ گئے تواب تم ان کے سامنے ’’ اُف ‘‘ بھی نہ کہو) رسول اللہ ﷺکاارشادہے: (تُرْفَعُ لِلْمَیِّتِ بَعْدَ مَوْتِہٖ دَرَجَتُہ فَیَقُوْلُ: أَیْ رَبِّ أَیُّ شَیٍٔ ھٰذِہٖ؟ فَیُقَال : وَلَدُکَ اِسْتَغْفَرَ لَکَ) (۲) ترجمہ:(کسی انسان کے مرنے کے بعد[ بعض اوقات] اس کے درجات بلندکئے جاتے ہیں، جس پروہ حیران ہوکر[اللہ سے ] پوچھتاہے کہ : اے میرے رب! یہ کیامعاملہ ہے؟ اسے [اللہ کی طرف سے] جواب دیا جاتاہے کہ اس وقت تمہاری اولاد تمہارے لئے دعاء واستغفارمیں مشغول ہے) اسی طرح رسول اللہ ﷺ کاارشادہے :(اِذَاْ مَاتَ ابنُ آدَمَ اِنْقَطَعَ عَمَلُہ اِلَّامِنْ ثَلَاثٍ : صَدَقَۃٍجَارِیَۃٍ أوْ عِلْمٍ یُنْتَفَعُ بِہ أوْ وَلَدٍ صَاْلِحٍ یَدْعُو لَہ) (۳) ترجمہ: (جب کوئی شخص مرجاتاہے تواس کیلئے عمل کادروازہ بندکردیاجاتاہے،سوائے تین چیزوں کے: صدقہ جاریہ (۴) یا ایساعلم جس سے[اس کی موت کے بعدبھی]فائدہ اٹھایاجا ------------------------------ (۱)الاسراء /بنی اسرائیل[۲۳] (۲)بخاری فی الأدب المفرد[۳۶]باب برالوالدین بعدموتہما۔ (۳)مسلم[۱۶۳۱]باب ما یلحق الانسان من الثواب بعدوفاتہٖ۔ (۴)’’صدقۂ جاریہ‘‘سے مرادیہ ہے کہ انسان نے اپنی زندگی میں کوئی ایساکام کیاہوجس سے خلقِ خدااس کی موت کے بعدبھی مستفیدہورہی ہو۔