معاشرتی آداب و اخلاق ۔ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں |
وسٹ بکس |
|
اورشریفانہ اخلاق وکردارکی حامل ہو، اللہ اوررسول ﷺ کی بھی مطیع وفرمانبردارہواوراپنے والدین کی بھی مطیع وفرمانبردارہو،یقیناصرف ایسی اولادہی انسان کیلئے نعمت اورآنکھوں کی ٹھنڈک بن سکتی ہے ۔ ورنہ انسان کویہ تلخ حقیقت ہمیشہ یادرکھنی چاہئے کہ اس کے اپنے بیوی بچے نیزعورت کیلئے اس کااپناہی شوہراوراولاد اگرمصیبت اورعذاب جان بن جائے تویہ چیزانتہائی تکلیف دہ اورناقابلِ برداشت ہواکرتی ہے ، کیونکہ کسی غیرسے اگرکوئی رنجش یاناراضگی ہوجائے یااس سے کوئی تکلیف وصدمہ پہنچے توانسان حسبِ مصلحت اس سے دوری وعلیحدگی بھی اختیارکرسکتاہے ،لیکن اگر کسی کے ساتھ اس کی اپنی اولادکاہی رویّہ وسلوک بُرااورتکلیف دہ ہو، تویقینااس کی اپنی اولادہی اس کیلئے مصیبت وعذا ب بن جائیگی۔ اورپھریہ معاملہ اس لئے بھی انتہائی نازک اورحساس ترین ہے کہ کوئی غیراگرکسی کے ساتھ دشمنی یابدتمیزی کرتاہے تو وہ تواس کے گھرسے باہرہے ،جبکہ اپنی ہی اولادمیں سے اگرکوئی بداخلاق یابدتمیزاوربدکردارہے تووہ توخوداس کے اپنے گھرکے اندرہے ، یعنی یہ دشمن تو خودانسان کے اپنے ہی گھرکے اندرپل رہاہے ، رات دن اس کی اپنی آنکھوں کے سامنے ہے، اسی کی محنت کی کمائی میں سے کھاتاپیتاہے ،عیش کرتاہے، اورپھراسی کادل دکھاتاہے اوراسے رلاتاہے،انسان اس سے قطع تعلق بھی نہیں کرسکتا، قدرت کے بنائے ہوئے اس اٹل اورمضبوط رشتے کوتوڑ بھی نہیں سکتا، اسے اپنے گھرسے نکال بھی نہیں سکتا، بس رات دن اپنی غمزدہ آنکھوں سے حیران وپریشان اس کی بُری حرکتوں کانظارہ کرتاہے ، اس کی بداخلاقیاں اوربدتمیزیاںبرداشت کرتاہے ، اوراپنی آنکھوں سے دیکھتاہے کہ اس کی خون پسینے کی کمائی کواس کی یہ نافرمان اولاد کس طرح بربادکررہی ہے ، جس اولاد کی خاطرزندگی