معاشرتی آداب و اخلاق ۔ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں |
وسٹ بکس |
|
ان کی دنیاوی زندگی تک ہی محدودنہ رہے،بلکہ یہ سلسلہ ان کے انتقال کے بعدبھی قائم ودائم اورجاری وساری رہے اورانسان اپنی دعاؤں میں ہمیشہ اپنے والدین کویادرکھے۔جیساکہ درجِ ذیل احادیث میں اس چیزکی تاکیدوتلقین کی گئی ہے: ٭عن أبي أُسید مالک بن ربیعۃ الساعديّ رضي اللّہ عنہ قال : بَینَمَا نَحنُ جُلُوسٌ عِندَ رَسُولِ اللّہِ ﷺ اِذ جَائَ رَجُلٌ مِن بَنِي سَلَمَۃَ ، فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللّہ! ھَل بَقِيَ مِن بِرِّ أَبَوَيَّ شَیٌٔ أَبَرُّھُمَا بَعدَ وَفَاتِھِمَا؟ قَال : نَعَم! الصَّلَاۃُ عَلَیھِمَا ، وَالاِستِغْفَارُ لَھُمَا ، وَ اِنفَاذُ عَھدِھِمَا مِن بَعْدِھِمَا ، وَ اِکرَامُ صَدِیقِھِمَا ، وَصِلَۃُ الَّرَّحِم الّتِي لَاتُوصَلُ اِلّا بِھِمَا) (۱) ترجمہ:(حضرت ابواسیدمالک بن ربیعہ الساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک بارجب ہم رسول اللہ ﷺکی خدمت میں حاضرتھے کہ اس دوران بنوسلمہ سے تعلق رکھنے والاایک شخص وہاں واردہوااورعرض کیاکہ:’’اے اللہ کے رسولؐ!کیامیرے والدین کے انتقال کے بعدبھی میرے ذمے ان کاکوئی حق باقی ہے؟‘‘آپؐنے ارشادفرمایاکہ :’’ہاں !تم ان کیلئے دعاء کرتے رہنا(۲) ان کیلئے اللہ سے مغفرت طلب کرتے رہنا،انہوں نے جس کسی کے ساتھ جو کوئی عہدوپیمان کررکھاہواسے ان کے بعدنبھاتے رہنا،ان کے دوستوں کی عزت کرنااوراُس رشتے کوجوڑے رکھناجواُن کے ذریعے جڑاہواتھا‘‘۔ ٭عن أبي ھُریرۃ رضي اللّہ عنہ قال : قال رسولُ اللّہِ ﷺ : (تُرفَعُ لِلمَیِّتِ دَرَجَتُہٗ بَعدَ مَوتِہٖ فَیَقُول : أَي ربِّ ! أَيُّ شَیٍٔ ھٰذِہٖ؟ فَیُقَال : وَلَدُکَ ------------------------------ (۱) ابن حبان[۴۱۸]ابن ماجہ[۳۶۶۴]ابوداؤد[۵۱۴۲]احمد[۱۶۱۰۳]البتہ مختلف روایات میں الفاظ قدرے مختلف ہیں۔ (۲) اس حدیث میں ’’الصلاۃ‘‘سے مرادمطلق دعاء بھی ہوسکتی ہے ،نیزاس سے ’’نمازِجنازہ‘‘بھی مرادلی جاسکتی ہے،کیونکہ وہ بھی درحقیقت میت کیلئے دعاء ہی ہے۔