معاشرتی آداب و اخلاق ۔ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں |
وسٹ بکس |
|
کیاگیاہے کہ والدین کی خدمت واطاعت تویقیناہمیشہ ہی ضروری ولازمی ہے،مگراس چیزکی ضرورت واہمیت خصوصاً اُس وقت بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے جب والدین اپنی زندگی کاسنہری دوراوراپنی تمامترصلاحیتیں اولادکی تربیت ونگہداشت پرصرف کرنے اوران کی ترقی وبہتری کی خاطراپنی تمامترضروریات وخواہشات کوقربان کردینے کے بعداب زندگی کے اُس موڑپرآپہنچے ہوں جہاں اعصاب جواب دے چکے ہوں ٗ جسمانی وذہنی قُویٰ مضمحل ہوچکے ہوں ٗہمت ریزہ ریزہ ہوچکی ہو ٗاندیشوں ٗوسوسوں ٗمختلف بیماریوں ٗ پریشانیوں ٗطبعی عوارض ومشاکل ٗ نیزبے چارگی وبے بسی کے احساس سے بھرپور’’بڑھاپا‘‘ان کامنتظرہو۔ ٭… آیت کے آخری حصہ میں اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی طرف سے انسان کواپنے والدین کیلئے دعائے خیرکرتے رہنے کاتاکیدی حکم بھی دیاگیاہے،اورخالقِ ارض وسماء کی نظرمیں والدین کامقام ومرتبہ ملاحظہ ہوکہ انسان کواپنے والدین کیلئے دعاء کامضمون بلکہ الفاظ بھی خوداللہ کی طرف سے سکھادئیے گئے…سبحان اللہ…!! اس دعاء میں خاص طورپر کَمَا رَبَّیَانِي صَغِیراً سے اس طرف اشارہ اورتنبیہ مقصودہے کہ انسان اپنے والدین کیلئے دعاء کرتے وقت چشمِ تصورسے ذرہ اپنے بچپن کے دورمیں جھانک کردیکھے،اوراُس وقت کویادکرے جب وہ انتہائی لاچاراورکمزوروبے بس تھا،اٹھنے بیٹھنے ٗکھانے پینے بلکہ فطری حوائج وضروریات اورنجاستوں وغلاظتوں سے صفائی ودھلائی کے معاملات میں بھی والدین کامحتاج ودستِ نگرتھا،مگراس کے باوجوداس کے والدین کس طرح ہنسی خوشی اس کی پرورش کرتے رہے،اس کی راحت وآرام کی خاطرخود بے آرام رہے،اس کی خوشی اوردلجوئی کی خاطرہرمشکل اورہرتکلیف کوگلے لگایا،ہرلحظہ اور ہرلمحہ اس کی نازبرداریوں مگن رہے،ہردم اورہرآن اس پردل وجان سے فریفتہ وقربان