معاشرتی آداب و اخلاق ۔ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں |
وسٹ بکس |
|
کڑکتی دھوپ سے بچاکرپروان چڑھاتی ہے،اسی لئے یہ ناقابلِ تردیدحقیقت یہ ہے کہ اس کارخانۂ دنیامیں انسانیت کاوجودخالقِ کائنات کے بعدوالدین ہی کامرہونِ منت ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے قرآن کریم میں متعددمقامات پروالدین کی اطاعت وفرمانبرداری اوران کے ساتھ حسنِ سلوک کے حکم کواپنی عبادت کے حکم کے ساتھ ملاکربیان فرمایاہے،چنانچہ ارشادِربانی ہے: {وَقَضَیٰ رَبُّکَ ألّا تَعبُدُوا اِلّا اِیَّاہُ وَبِالوَالِدَینِ اِحسَاناً اِمَّا یَبلُغَنَّکَ عِندَکَ الکِبَرَ أَحَدُھُمَا أوکِلَاھُمَا فَلَاتَقُل لَھُمَا أُفٍّ وَّلَا تَنھَرھُمَا وَقُل لَھُمَا قَولاً کَرِیماً وَاخْفِض لَھُمَا جَنَاحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحمَۃِ وَقُل رَّبِّ ارحَمھُمَا کَمَا رَبَّیَانِي صَغِیراً} (۱) ترجمہ:(تمہارے رب نے یہ فیصلہ کردیاہے کہ تم اُس کے سوااورکسی کی عبادت نہ کرواوریہ کہ تم اپنے والدین کے ساتھ اچھاسلوک کیاکرو۔اگرتمہارے سامنے ان میں سے کوئی ایک یادونوں ہی بڑھاپے کی عمر کو پہنچ جائیں تواُس وقت انہیں کبھی ’’اُف‘‘ بھی مت کہنا،اورنہ اُن کوجھڑکنا،اوراُن سے خوب ادب سے بات کرنا،اوران کے سامنے شفقت سے انکساری کے ساتھ جھکے رہنا، اوراُن کیلئے یوں دعاء کرتے رہناکہ:’’اے میرے رب!توان دونوں پررحمت فرما،جیسا کہ انہوں نے مجھے اُس وقت پالاجب میں چھوٹاتھا‘‘)۔ ٭… اس آیت میں انسان کواس کے خالق ومالک کی طرف سے اپنی عبادت وبندگی کے حکم کے بعدفور اً ہی والدین کی اطاعت وفرمانبرداری ٗان کی خدمت وخبرگیری ٗان کے سامنے تواضع وانکساراورخوش گفتاری ٗنیزان کے ساتھ حسنِ سلوک اوران کے ادب واحترام کی انتہائی مؤثرودلنشیں اندازمیںتاکیدوتلقین کی گئی ہے،اوراس طرف اشارہ بھی ------------------------------ (۱) الاسراء؍بنی اسرائیل[۲۳۔۲۴]