معاشرتی آداب و اخلاق ۔ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں |
وسٹ بکس |
|
احسان مندی اوراطاعت وفرمانبرداری انبیاء وصلحاء کا ٗجبکہ اس کے برعکس ناشکری ونافرمانی اورسرکشی وطغیانی فرعون وقارون اوران کے ہم خیال وہمنواقسم کے لوگوں کاشیوہ وشعارہے۔ یہاں یہ بات بھی قابلِ ذکرہے کہ ابلیس کوجب ملعون ومردودقراردیتے ہوئے جنت سے نکل جانے کاحکم دیاگیاتواس وقت اس نے قسم کھائی کہ چونکہ اسے آدم (علیہ السلام)کی وجہ سے جنت سے نکلناپڑاہے ، لہٰذاوہ اولادِآدم سے اپنی اس بے عزتی کاانتقام ضرورلے گا، اوراولادِآدم کوبھی اس جنت سے دوراورمحروم رکھنے کی ہرممکن سعی وکوشش کرے گا،انہیں صراطِ مستقیم سے گمراہ وبرگشتہ کرنے کیلئے ہرطرف سے ان پرحملہ آورہوگا،کبھی سامنے سے کبھی پیچھے سے ٗکبھی دائیں طرف سے اورکبھی بائیں طرف سے…!! اورپھرمزیدیہ دھمکی بھی دی کہ جس کاتذکرہ قرآن کریم میں اس طرح ہے: {وَلَا تَجِدُ أَکثَرَھُم شَاکِرِینَ} (۱) ترجمہ:(ان میں سے اکثرکوتوشکرگذارنہ پائے گا) یعنی اللہ سبحانہ وتعالیٰ کے سامنے ابلیس نے اس بات کاعزم کیاکہ:’’اے اللہ! ابنِ آدم کے بارے میں اتناکارنامہ تومیں ضرورانجام دے کرہی رہوں گاکہ ان میں سے اکثرکاحال یہ ہوگاکہ آپ کی عطاء کردہ تمامترنعمتوں کے باوجودیہ بس آپ کی ناشکری ہی کرتے رہیں گے…‘‘۔ اس سے یہ بات واضح ہوئی کہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی ناشکری کرنے والاانسان دراصل شیطان کے زیرِاثرہے،اپنے خالق ومالک اورمحسن ومنعم کوناراض کررہاہے،اوراپنے بدترین دشمن یعنی شیطان کوخوش کررہاہے۔اگراسے اللہ کی خوشنودی ورضامندی کی طلب وجستجوہوتی تو ------------------------------ (۱) الاعراف[۱۷]