معاشرتی آداب و اخلاق ۔ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں |
وسٹ بکس |
|
بلکہ پیسہ ہی اس کاخداہے…پیسے کی خاطروہ تمام اخلاقی قدروں کوپامال کرتے ہوئے دیوانہ وارآگے بڑھنے کی کوشش میں شب وروزتگ ودومیں مشغول رہتاہے،پیسے کی خاطرحلال وحرام کی تمیزکوپسِ پشت ڈال دیتاہے،پیسے کی خاطرکسی بھی لمحہ وہ وحشی درندہ بھی بن سکتاہے،کسی بڑے جرم کاارتکاب بھی کرسکتاہے،بلکہ کسی بے گناہ کاخون تک بہا سکتاہے… مگرایسے انسان کویہ حقیقت یادرکھنی چاہئے کہ وہ اپنی زندگی بھرکی اس تگ ودو ٗ جدوجہدٗ دیوانگی وبے چارگی ٗ نیزروپے پیسے کی خاطردرندگی وسفاکی اورجرائم کے ارتکاب کے باوجودہمیشہ’’مفلس ومسکین‘‘اور’’محتاج و فقیر‘‘ہی رہے گا،اورزندگی کی آخری سانس تک ’’دواوردوچار‘‘کایہ چکراسے کبھی سکون واطمینان کی لذت سے آشنانہ ہونے دے گا، اوروہ ھل من مزیدکی فریاداپنے ہونٹوں پرلئے ہوئے بے بسی وبے چارگی کے عالم میں اس عارضی وفانی دنیاسے ہمیشہ کیلئے رخصت ہوجائے گا،اس کے وارث اس کے چھوڑے ہوئے مال ودولت سے خوب عیش وعشرت اڑائیں گے ٗ جبکہ وہ خوداس دنیا سے بھی روتاہواجائے گا ٗاوراگراس کاوہ مال حرام ذرائع سے حاصل شدہ ہو ٗیااس میں سے زکوٰۃ ادانہ کی ہو ٗتویہی مال اسے قبرمیں بھی سکون نہ لینے دے گا ٗبلکہ سانپ اوربچھوبن کرقیامت تک اسے ڈستارہے گا…لہٰذامؤمن کیلئے ضروری ہے کہ مال ودولت کے معاملے میں ہمیشہ صبروقناعت سے کام لے،اوررسول اللہ ﷺکایہ ارشادہمیشہ ذہن نشیں رکھے:(مَا أُعطِیَ أَحَدٌ مِن عَطَائٍ خَیراً وَ أَوَسَعَ مِنَ الصَّبرِ) (۱) ترجمہ: (’’صبر‘‘سے زیادہ بہتراورکشادہ کوئی نعمت کبھی کسی کوعطاء نہیں کی گئی) یعنی ’’صبروقناعت‘‘ ایسی عظیم نعمت ہے کہ جس سے بڑھ کرکوئی اور نعمت کبھی کسی انسان کونصیب نہیں ہوسکتی۔ ------------------------------ (۱) مسلم[۱۰۵۳] باب فضل الصبروالتعفف۔ یہی حدیث بخاری میں [۶۱۰۵] اس طرح مروی ہے: وَلَن تُعطُوا عَطائً خَیراً وَ أَوسَعَ مِنَ الصَّبرِ ۔