معاشرتی آداب و اخلاق ۔ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں |
وسٹ بکس |
|
خواہشات کے جال میں پھنسادے اورزندگی بھراسے دھوکہ وفریب اورمحض خوابوں کی دنیامیں الجھائے رکھے،اوریوں خواہشاتِ نفس کی بندگی وغلامی میں ہی اس کی تمام زندگی بسرہوجائے۔ فضول خواہشات ٗبے جاتمناؤں اورہوسِ زرمیں مبتلاحریص اورلالچی انسان خواہ کتناہی امیروخوشحال ہوجائے اوردنیابھرکے خزانے اس کے قدموں میں ہوں…مگراس کے باجودوہ زندگی بھربس روتاہی رہے گا،اور پیسے کے پیچھے بھاگ بھاگ کرخودکوہلکان کئے رکھے گا،کیونکہ’’مزید‘‘کی ہوس اسے کبھی چین سے نہ جینے دے گی۔ایسے انسان کی کیفیت یہ ہوگی کہ مدتوں اورسالوں کسی چیزکے حصول کیلئے روتارہے گا،اورجب وہ چیزاسے مل جائے گی توبس دوچاردن اس کی خوشی منائے گا۔اس کے بعدکسی اورچیزکیلئے روناشروع کردے گا…آخراسی طرح روتے روتے اس کی زندگی توختم ہوجائے گی ،مگرخواہشات اورتمناؤں کایہ سلسلہ ختم نہ ہوگا…!! ایسے ہی لوگوں کے بارے میںرسول اللہ ﷺکاارشادہے:(لَوکَانَ لِابنِ آدَمَ وَادِیَانِ مِن مَالِ لَابتَغَیٰ ثَالِثاً ، وَلَا یَملَاُ جَوفَ ابنِ آدَمَ اِلّا التُّرَابُ) (۱) ترجمہ:(ابنِ آدم کواگرمال ودولت سے بھرپوردووادیاں بھی نصیب ہوجائیں ٗ تب بھی وہ تیسری وادی کی تمناکریگا،ابنِ آدم کاپیٹ توبس قبرکی مٹی ہی بھرسکتی ہے) حریص ولالچی انسان اورمال وزرکاپجاری محض اپنے مفادات کے حصارمیں ہی ہمیشہ کیلئے بندہوکررہ جاتاہے،تمام رشتے ناتے وہ فراموش کردیتاہے،بس پیسہ ہی اس کاباپ ہے، پیسہ ہی اس کی اولادہے،پیسہ ہی اس کامحبوب ہے،پیسہ ہی اس کادین ومذہب ہے… ------------------------------ (۱) بخاری[۶۰۷۲] باب مایُتقیٰ من فتنۃ المال وقول اللہ تعالیٰ انماأموالکم وأولادکم فتنۃ…۔نیز:مسلم[۱۰۴۸]