معاشرتی آداب و اخلاق ۔ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں |
وسٹ بکس |
|
نیزکسی کاشعرہے: اوروں پہ معترض تھے لیکن ٗ جب آنکھ ہم نے کھولی خود اپنے دل میں ہم نے گنجِ عیوب دیکھا ٭… نیزیہ بات بھی ذہنوں میں رہے کہ اس دنیامیں اگرکسی انسان میں موجودکسی اخلاقی یاجسمانی عیب پرجوکوئی اسے طعنہ دیگا ٗوہ یہ بات یادرکھے کہ آج یاکل ٗجلدیابدیر ٗکبھی نہ کبھی ضرور وہ خودیااس کے گھرکاکوئی فرداسی عیب میں مبتلاہوکررہیگا۔یہی قانونِ قدرت ہے،جوکہ اٹل ہے اورپتھرپرلکیرہے۔ رسول اللہ ﷺکاارشادہے:(لَاتَغتَابُوا المُسْلمِینَ وَلَاتَتَّبِعُوا عَورَاتِھِم ، فَاِنّہٗ مَنِ اتّبَعَ عَورَاتِھِم یَتَّبِعُ اللّہُ عَورَتَہٗ، ومَن یَتّبِع اللّہُ عَورَتَہٗ یَفضَحُہٗ فِي بَیتِہٖ) (۱) ترجمہ: (مسلمانوں کی غیبت نہ کیاکرو ٗاورنہ ہی ان کے عیوب تلاش کیاکرو، کیونکہ جوکوئی ان کے عیوب تلاش کرے گا ٗاللہ اس کے عیوب تلاش کرے گا ٗاوراللہ جس کے عیوب تلاش کرے گا اسے اس کے گھرمیں ہی رسواکرکے ہی چھوڑیگا) یعنی اللہ سے توکسی کاکوئی عیب پوشیدہ نہیں ہے،لہٰذامقصدیہ کہ دوسروںکے عیوب کی ٹوہ میں لگے رہنے والے انسان کے ساتھ اللہ کی طرف سے ’’ستاری‘‘اوراس کی ’’پردہ پوشی‘‘ کی بجائے اس کی ذلت ورسوائی کے اسباب پیداکردئیے جائیں گے،خواہ وہ ذلت ورسوائی کے خوف سے گھرسے نکلناہی چھوڑدے اوراپنے گھرمیں بندہوکربیٹھ جائے،مگراس کے ------------------------------ (۱) ابوداؤد[۴۸۸۰] ترمذی[۲۰۳۲]باب ماجاء فی تعظیم المؤمن۔نیز:احمد[۱۹۷۹۱][۱۹۸۱۶][۲۲۴۵۵] البتہ بعض روایات میں لَاتَغتَابُوا المُسلمِینَکی بجائے لَا تُؤذوا المُسلمِینَ کے الفاظ واردہوئے ہیں۔نیزبعض روایات میں وَلَاتَتَّبِعُوا کی بجائے وَلَا تَتَتَّبَعُوا (یعنی :’’اتّباع‘‘کی بجائے:’’تتبُّع‘‘)اسی طرح بعض روایات میں یَفضَحُہٗ فِي بَیتِہٖ کی بجائے یَفضَحُہٗ في جَوفِ رَحلِہٖ کے الفاظ ہیں۔