معاشرتی آداب و اخلاق ۔ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں |
وسٹ بکس |
|
بَینَھُم اِنَّ الشَّیطَانَ کَانَ لِلاِنسَانِ عَدُوّاً مُّبِیناً) (۱) ترجمہ: (اورمیرے بندوں سے کہدیجئے کہ وہ بہت ہی اچھی بات منہ سے نکالاکریں ٗکیونکہ شیطان آپس میں فسادڈلواتاہے،بیشک شیطان توانسان کاکھلادشمن ہے) نیزارشادہے:{یَا أیُّھَا الَّذِینَ آمَنُوا اتَّقُوا اللّہَ وَقُولُوا قَولاً سَدِیداً} (۲) ترجمہ:(اے ایمان والو!اللہ سے ڈرو،اوردرست بات کہو) یعنی انسان کوچاہئے کہ ہمیشہ ایسی درست ٗمناسب ٗاورسچی بات کہاکرے جس میں خوداس کیلئے بھی اوردوسروں کیلئے بھی عافیت وسلامتی کاسامان ہو،اورہرایسی بات سے مکمل گریزکرے جس میں فتنہ وفساد ٗآفت ومصیبت ٗیاکسی بھی قسم کی پریشانی کااحتمال ہو۔ نیزارشادہے:{مَا یَلْفِظُ مِن قَولٍ اِلَّا لَدَیہِ رَقِیبٌ عَتِیدٌ} (۳) ترجمہ:(انسان منہ سے کوئی لفظ نکال نہیںپاتا مگریہ کہ اس کے پاس نگہبان تیارہے) یعنی انسان کی زبان سے اداہونے والاہرایک ایک لفظ اس کے نامۂ اعمال میں محفوظ کرنے کیلئے ہمہ وقت اس کے ہمراہ ایک فرشتہ مستعدوتیاررہتاہے،لہٰذاانسان کیلئے ضروری ہے کہ اپنی زبان سے ایک ایک لفظ اداکرتے وقت خوب غوروفکرکرے ،اوراس کے ذہن میں ہمیشہ اپنی ہرہربات کے بارے میں اللہ کے سامنے جوابدہی کااحساس بیداررہے۔ رسول اللہ ﷺکاارشادہے: (مَن کَان یُؤمِنُ بَاللّہِ وَالیُومِ الآخِرِ فَلیَقُل خَیراً أو لِیصمُت) (۴) ترجمہ:(جوشخص اللہ پراورقیامت کے دن پرایمان رکھتاہو ٗاسے چاہئے کہ [ہمیشہ]اچھی بات کہاکرے،ورنہ خاموش رہاکرے) نیزارشادِنبویؐ ہے: (اِنَّ العَبدَ لَیَتَکَلَّمُ بِالکَلِمَۃِ مِن سَخَطِ اللّہِ لَا یُلقِي لَھَا بَالاً ------------------------------ (۱)الاسراء ؍بنی اسرائیل[۵۳] (۲) الاحزاب[۷۰] (۳)ق[۱۸] (۴) بخاری[۶۱۰]وغیرہ