معاشرتی آداب و اخلاق ۔ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں |
وسٹ بکس |
|
والے اس شخص میں اگرحیاء ومروت ہوتواسے ضروراس بات کالحاظ اوراحساس ہوگاکہ میں اپنے اس محسن کی دی ہوئی اس چیزکواس کی مرضی ومنشاء کے خلاف استعمال نہ کروں ،بلکہ ہمیشہ صرف اسی طریقے کے مطابق ہی استعمال کروں جومیرے منعم ومحسن کی خواہش اوراس کی مرضی ٗنیزاس کی طرف سے آمدہ تعلیمات وہدایات کے عین مطابق ہو۔ ٭… اس انسانی فطرت کوسمجھ لینے کے بعداب اس بارے میں بھی غوروفکرکیاجائے کہ جب انسان کیلئے یہ’’ زبان‘‘ اس کے خالق ومالک کی طرف سے بہت ہی بڑی نعمت اوراحسانِ عظیم ہے ٗتوپھراس کاتقاضایہ ہے کہ انسان اس نعمت کوصرف انہی طریقوں کے مطابق ہی استعمال کرے جواس کے محسن کی مرضی ومنشاء اوراس کی طرف سے نازل شدہ ہدایات وتعلیمات کے مطابق ہوں،جن میںانسان کیلئے اپنے اس منعم ومحسن کی خوشنودی ورضامندی کاسامان ہو،نیزجن میں خودبولنے والے کیلئے ٗیادوسروں کیلئے کسی فتنہ وفساداورآفت ومصیبت کااندیشہ نہو،بلکہ سب ہی کیلئے عافیت وسلامتی اورخیروخوبی کاپیغام ہو۔ ٭…چنانچہ اس موضوع (یعنی :’’انسان کی گفتگو‘‘)کی اسی نزاکت واہمیت کی بناء پرہی قرآن وحدیث میں انسان کوجابجا’’زبان‘‘کی حفاظت کاحکم دیاگیاہے ،اوراس کے غلط استعمال سے مکمل اجتناب کی تاکیدوتلقین کی گئی ہے۔ ارشادِربانی ہے:{وَقُولُوا لِلنَّاسِ حُسناً} (۱) ترجمہ:(لوگوں سے ہمیشہ خوش اسلوبی سے بات کیاکرو) نیزارشادہے: {وَقُل لِعِبَادِي یَقُولُوا الَّتِي ھَیَ أحسَنُ اِنَّ الشَّیطَانَ یَنزَغُ ------------------------------ (۱)البقرۃ[۸۳]