معاشرتی آداب و اخلاق ۔ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں |
وسٹ بکس |
|
ہے اوراس میں دوبارہ ’’ الَّرَحْمٰنِ الَّرَحِیم‘‘ پڑھتاہے، لہٰذا ایک شخص جوزندگی بھرروزانہ اللہ کے بارے میںبارباریہ الفاظ وکلمات اپنی زبان سے دہراتاہواورپھربھی اس کااپنادل رحم سے خالی ومحروم ہو… یہ کس قدرعجیب بات ہے، مسلمان جوروزانہ دن میں پانچ باراللہ کے سامنے سرجھکائے اورہاتھ باندھے ہوئے اس سے دعاء و فریادکرتاہے اوراس کی رحمت سے بہت سی امیدیں وابستہ کئے رکھتاہے،اگرخوداس کا ا پنا دل خلقِ خدا کیلئے رحمت وہمدردی کے جذبات سے خالی وعاری ہواوربندگانِ خداکے ساتھ اس کااپنا رویہ وسلوک اچھانہ ہوتویقینا یہ بہت ہی بڑی محرومی وبدبختی ہوگی۔ رسول اللہ ﷺکاارشادہے: ( مَن لَایَرحَمُ النّاسَ لَایَرحَمُہُ اللّہُ) (۱) (ترجمہ : جوشخص دوسروں پررحم نہیں کرتااللہ بھی اس پررحم نہیں فرماتا) اسی طرح ارشادہے: (لَاتُنزَعُ الرَّحمَۃُ اِلَّامِن شَقِیٍّ) (۲) (ترجمہ:رحمت ومہربانی [کے جذبات] سے صرف وہی شخص محروم ہوتاہے جوبدبخت ہو) نیزارشادہے: (اِنَّ أَبْعَدَ النَّاسِ مِن اللّہِ تَعَالیٰ القَلبُ القَاسِي)(۳) (ترجمہ : یقینااللہ تعالیٰ [کی رحمت] سے سب سے زیادہ دوراورمحروم رہنے والاشخص وہ ہے جس کادل سخت ہو) اسی طرح ارشادہے: ( الَّرَاحِمُونَ یَرحَمُہُمُ الَّرحمٰنُ، اِرحَمُوا مَن فِي الأرضِ ------------------------------ (۱)مسلم[۲۳۱۹]ابن حبان[۴۶۵][۴۶۷]٭ترمذی[۱۹۲۲]باب ماجاء فی رحمۃ المسلمین۔ ٭نیز:ترمذی[۲۳۸۱]باب ماجاء فی الریاء والسمعۃ۔٭یہی حدیث صحیح بخاری میں بھی موجودہے،البتہ اس میںالفاظ یہ ہیں:(لَایَرحَمُ اللّہُ مَن لَایَرحَمُ النّاسَ) [۶۹۴۱]باب:قول اللہ تعالیٰ؛قل ادعوا اللہ أو ادعوا الرحمن…۔ (۲) ترمذی[۱۹۲۳]باب ماجاء فی رحمۃ المسلمین۔نیز:ابوداؤد[۴۹۴۲] (۳) ترمذی[۲۴۱۱]باب ماجاء فی حفظ اللسان۔