رمضان شریف کے لئے رکھ لئے جاتے تھے، زمزم شریف تو خاصی مقدار میں رمضان تک محفوظ رہتا لیکن کھجوریں اگر خراب ہونے لگتیں تو انھیں رمضان سے پہلے ہی تقسیم کردیا جاتا۔
افطار کے وقت آدھی یا پون پیالی دودھ کی چاء کا معمول تھا اور بقیہ اس سیہ کار کو عطیہ ہوتا تھا۔
افطار کے بعد تقریباً دس منٹ کا فصل ہوتاتھا تاکہ اپنے گھرسوں سے افطار کرکے آنے والے نماز میں شریک ہوسکیں۔
حضرت کا معمول مدرسہ میں افطار کا رہتا چند خدام یا مہمان پندرہ بیس کے درمیان میں افطار میں ہوتے تھے مدینہ منورہ میں مدرسہ شرعیہ میں افطار کا معمول تھا۔
مغرب کے بعد کی نوافل میں کمّاً کوئی تغیر نہیں ہوتا تھا کیفاً ضرور ہوتا تھا، کے معمومل سے زیادہ دیر لگتی تھی عموماً سوا پارہ پڑھنے کا معمول تھا اور ماہ مبارک میں جو پارہ تراویح میں حضرت سناتے وہی مغرب کے بعد پڑھتے۔
اوابین کے بعد مکان تشریف لے جاکر کھانا نوش فرماتے تھے تقریباً بیس پچیس منٹ اس میں لگتے تھے۔ کماًّ اس وقت کی غذا میں بہت تقلیل ہوتی تھی۔
میرے حضرت قدس سرہ‘ کا آخیر کے دو سالوں کے علاوہ کہ ضعف ونقاہت بہت بڑھ گیا تھا، ہمیشہ تراویح میں خود سنانے کا معمول رہا، دارالطلبہ بننے سے پہلے مدرسہ قدیم میں تراویح پڑھا یا کرتے تھے، دارالطلبہ قدیم بن جانے کے بعد پہلے سال میں تو حضرت کی تعمیل حکم میں میرے والد صاحب نے قرآن پاک سنایا تھا، اس کے بعد سے ہمیشہ حضرت قدس سرہ‘ کا وہاں قرآن پاک سنانے کا معمول رہا۔اکثر انتیس کی شب میں ختم قرآن کا معمول تھا چند روز تک شروع میں سواپارہ اور اس کے بعد سے آخر تک ایک ایک پارہ کا معمومل تھا۔تراویح کے بعد پندرہ، بیس منٹ حضرت قدس سرہ‘ مدرسہ میں آرام فرماتے تھے جس میں چند خدام پاؤں بھی دباتے اور قرآن پاک کے سلسلہ میں کوئی گفتگو ہوتی مثلاً کسی نے غلط لقمہ دے دیا یا تراویح میں اور کئی بات پیش آئی ہو اس پر تبصرہ ، تفریح چند منٹ تک ہوتی، حضرت قدس سرہ‘ کے پیچھے تراویح پڑھنے کے لئے دور دو سے حفاظ آتے ۔
تراویح کے بعد چند منٹ کے قیام کے بعد مکان تشریف لے جاکر پندرہ بیس منٹ گھر والوں سے کلام فرماتے اور محلہ کی کچھ مستورات اس وقت آجاتیں ان سے بھی کچھ ارشاد فرماتے اس کے بعد ڈھائی تین گھنٹے سونے کا معمول تھا۔
تہجد میں عموما دوپارے پڑھنے کا معمول تھا کبھی کم وبیش حسب گنجائش اوقات بذل المجہود میں جب نظائر والی حدیث آئی جو مصحف عثمانی کی ترتیب کے خلاف ہے تو حضرت قدس سرہٗ نے اس ناکارہ سے فرمانا یا تھا کہ اس حدیث کو ایک پرچہ پر نقل کردینا آج تہجد اسی ترتیب سے پڑھیں گے، یہ فرط محبت اور فرط عشق کی باتیں ہیں۔ ع
محبت تجھ کو آداب محبت خود سکھادے گی
تقریباصبح صادق سے باختلاف موسم دویا تین گھنٹے پہلے اٹھنے کا معمول تھا اور صبح صادق سے تقریبا آدھ گھنٹہ پہلے سحر کا معمول تھا پندرہ بیس منٹ میں فراغت ہوجاتی تھی یعنی طلوع فجر سے پندرہ بیس منٹ پہلے۔
سحر میں دودھ وغیرہ کسی چیز کااہتمام تو نہیں تھا کبھی ہدایا میں پھینیاں آجاتیں تو بلا اہتمام سب گھروالوں کے لیے بھگودی جاتیں، ایک