کی خشبو سے معطّر ہوگئے وہ علم کا بادل ہیں جس کے مسلسل برسنے سے سرزمینِ ہند سبز و شاداب ہے،وہ موجزن سمندر ہیں جس کے پاس علم و فضل کو لینے آیا جاتا ہے اکابر و اعیان میں ان کی شہرت ہے جوانوں اور بوڑھوں سے انکا حلقہ درس معمور ہے ،ان کا ستارہ اقباک بلند ہوا ان کا ذکر خیر گھر گھر ہوا ،کیسے قابل قدرو قابل عزت وعالم و امام اور عمل کرنے والے ہیں،افضال و انعام کے ہمیشہ وہ تاننے بانے تیار کرتے رہے کتنے انکے مشہور کارنامے ہیں،کتنے ان کے مناقب ہیں اور کتنے ہی مبر درحج ہیں۔
حضرت مولانا مفتی کفایت اﷲ صاحب لکھتے ہیں۔
فھا مۃ زمانہ ،امام اوانہ ،المتکلم الغائق علی اقرانہ ،المولی الھمام الما الاوحد الشیخ السید السند مولانا خلیل احمد۔
اپنے زمانہ کا فہیم و داناء اپنے وقت کاامام اپنے مقابل پرفائق ،متکلم اسلام ،بلند مرتبہ یکتائے روزگار عالم مولانا السید السند خلیل احمد۔
مولانا انور شاہ صاحب کشمیری آپ کو ’’المولی الھمام العلام العارف ،الفقیہ المحدث شیخنا وشیخ الفقہ والحدیث مسند الوقت‘‘(آقا و سردار ،علامہ،عارف باﷲ ،فقیہ و محدث ،ہمارے شیخ،شیخ و فقہ و حدیث اور مسند الوقت)کے القاب سے یاد کرتے ہیں۔
مولانا ظفر احمد صاحب تھانوی نے آپ کی شان میں جو قصیدہ کہا چلتے چلتے وہ بھی ملاحظہ کرلیجئے:
مولای سیدنا الخلیل المقتدیٰ
غوث الزمان بکل یوم ثبور
زاکی النجار سلالۃ الانصار
حلوالشمائل جا بر المکسور
بحر الندی علم الھدی بطل الوغی
یمحو الضلال بصارم مشھور
کشاف معضلۃ العلوم باسرھا
شیخ الوریٰ خلال کل عسیر
روی الانام بفیضہ متواتراً
بلغ العلیٰ بجھا دہ المبرور
میرے آقا ہمارے سردار مقتدی مولانا خلیل احمد ہر ہلاکت و بربادی کے وقت غوث زمانہ
پاک نسب ،انصار کے چشم و چراغ شیریں خصال ،غمخوار اور شکستہ دل کی دلبستگی کرنیوالے
بحر جودسخا ،منار ہدایت ،میدان کارزار کے ہیرووہ بے نیام تیز تلوار سے ضلالت کو مٹاتے ہیں
تمام علوم کی پیچیدگیوں کے گرہ کشامرشد خلق ،ہر مصیبت اور تنگ حالت کیلئے حل پیش کرنے والے
ہمیشہ ان کے فیض سے ساری خلق سیراب ہوتی رہی اور اپنی مبارک کوششوں سے وہ بلندیوں تک پہنچے