’’اے علمائے کرام اور سرداران عظام تمھاری جانب چند لوگوں نے وہابی عقائد کی نسبت کی ہے اور چند اوراق اور رسالے ایسے لائے جن کا مطلب غیر زبان ہونے کے سبب ہم نہیں سمجھ سکے اس لئے امید کرتے ہیں کہ ہمیں حقیقت حال اور قول کے مراد سے مطلع کرو گے۔(المعتد الستند:۱۱۳)
جن عقائد کے متعلق یہ سوالات تھے وہ حسب ذیل ہیں۔
۱۔سید الکائنات علیہ الصلٰوۃ والتسلیم کی زیارت کے لئے شدرحال ۔
۲۔حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کا توسل لینا۔
۳۔حیات نبوی صلی اﷲ علیہ وسلم
۴۔افضلیت نبوی صلی اﷲ علیہ وسلم
۵۔حضور کا واسطہ اور قبر شریف کی طرف توجہ
۶۔ختم نبوت
۷۔حضور کو بڑے بھائی کے برابر سمجھنا یا کہنا
۸۔حضور کے علم کی تحدید و وسعت
۹۔درود شریف و دلائل الخیرات
۱۰۔تقلید
۱۱۔بیعت و جواز افادہ از قبور مشائخ
۱۲۔محمد بن عبدالوہاب کا عقیدہ
۱۳۔استوی علی العرش کی حقیقت
۱۴۔میلاد شریف
۱۵۔تشبیہ ذکر ولادت بذکر پیدائش کنہیا
۱۶۔امکان کذب باری تعالیٰ
۱۷۔ امکان کذب در کلام باری تعالی
۱۸۔حضورصلی اﷲ علیہ وسلم کو علم غیب تھا یا نہیں تھا۔
یہ سوالات اور ان کے علاوہ کچھ اور سوالات جو عربی میں پیش کئے گئے تھے حضرت مولانا نے اولاً اپنے اور اپنے مشائخ کا عقیدہ بیان کرتے ہوئے ان سارے سوالات کے جوابات عربی میں دئیے وہ جوابات اتنے مدلل اور جامع ہیں جن کے پڑھنے کے بعد اہل حق و انصاف کبھی ان علمائے حق کی طرف نہ غلط عقائد منسوب کرسکتے ہیں اور نہ مخالفین کے دام فریب میں آسکتے ہیں لیکن جن کا کام ہی