مرزاقادیانی خفیہ طور پر اس طرح خدمات انجام دیتے تھے اور ظاہراً مذہب کے لبادہ میں ایک ایسی جماعت کی بنیاد ڈالی جس کے دل میں پہلے اپنے متعلق یہ عقیدہ پیدا کیا کہ مابدولت مسیح ومہدی ونبی ہیں۔ پھر ان سے عہد لیا کہ انگریز کی اطاعت کرنا بلکہ انگریز کے لئے جان تک قربان کر دینا۔
چنانچہ مرزاقادیانی اسلام کے دو حصے بیان کرتے ہیں۔ ایک اﷲ کی اطاعت دوسری انگریز کی اطاعت۔ بہت خوب اﷲ کو دھوکہ دیتے ہیں۔ یہود نامسعود کی کیسی اچھی تقلید کی۔ اس پر طرہ یہ کہ مرزاقادیانی عیسائیوں کو دجال بھی کہتے ہیں۔ اب مرزائی صاحبان ہی بتلائیں کہ دجال کے متبعین وفرمانبردار محمدی ہوئے یا دجالی؟انگریزوں کا ذکر خطبہ جمعہ میں
(تبلیغ رسالت ج۵ ص۱۰، مجموعہ اشتہارات ج۲ ص۲۲۶) میں یوں لکھا ہے: ’’ہم رعایا کی یہ تمنا ہے کہ جس طرح اسلامی ریاستوں میں ان سلاطین کا شکر کے ساتھ خطبہ میں ذکر ہوتا ہے۔ ہم بھی… اور بلاد کے مسلمانوں کی طرح یہ دائمی شکر جمعہ کے ممبروں پر اپنا وظیفہ بنالیں کہ سرکار انگریزی نے… ہم پر بھی عنایت کی نظر کی۔‘‘
دیکھا مرزاقادیانی کا دجل جن کو مرزاقادیانی دجال کہہ رہے ہیں۔ ان کی ظاہر اطاعت پر بھی بس نہیں۔ بلکہ ان کا ذکر نماز جمعہ کا جز بنانے کا مشورہ دے رہے ہیں کہ ان کے لئے نماز میں دعا کی جاوے کہ اﷲتعالیٰ ہمیشہ ہمیشہ یہ طوق غلامی مسلمانوں کے گلے کا ہار بنائے رکھے۔ کس قدر ذلیل تجویز ہے۔
رسول اکرمﷺ نے تو خطبہ میں اﷲ کے ذکر کا حکم دیا ہے۔ مرزاقادیانی انگریزوں کے ذکر کا حکم صادر فرمارہے ہیں۔ واقعتا مرزاقادیانی نمک خوری کا کیا حق ادا کر رہے ہیں۔ یہ صاحب مسلمانوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ مجھے نبی تسلیم کر لو۔ اگر مسلمان کو غیرت ہو تو ایسے لوگوں کے لئے مسلمانوں کے اندررہنے کی کوئی گنجائش نہیں۔ چہ جائیکہ ان کو کلیدی عہدوں پر متمکن کیا جاوے۔ اگر ان انگریز کے ایجنٹوں سے ہم اپنی حکومت کو آگاہ کریں اور کہیں کہ ان کا قبلہ انگلینڈ ہے نہ کہ مکہ اور ان کی وفاداریاں سمندر پار کے آقاؤں سے وابستہ ہیں نہ کہ پاکستان سے تو ہم کو شورش پسند کہا جاتا ہے۔
خدارا سوچو! کدھر جارہے ہو؟ کن لوگوں کو اپنے اوپر مسلط کر رہے ہو۔ یاد رکھو تمہیں پچھتانا پڑے گا۔ وقت تمہارا انتظار نہیں کرے گا۔ نکلا ہوا تیر واپس نہیں لوٹایا جاسکتا۔ ان کے ارادوں سے ہوشیار رہو۔ یہ جذبہ جہاد مٹا کر دوبارہ غلامی کے اندھے گڑھے میں دھکیل رہے ہیں۔