جانشین خواجہ شمس الدینؒ تھے۔ موصوف کے جانشین حضرت خواجہ ضیاء الدینؒ تھے۔ ان کے جانشین حضرت العلامہ خواجہ قمر الدین سیالوی مرحوم تھے۔ حضرت خواجہ قمرالدین سیالویc سے جن شخصیات نے کسب فیض کر کے خرقۂ خلافت حاصل کیا۔ ان میں ایک ہمارے ممدوح حضرت علامہ پیر محمد کرم شاہ الازہریؒ بھی تھے۔ حضرت پیر محمد کرم شاہ صاحب (وفات ۴؍اپریل ۱۹۹۸ئ) بہت فاضل شخصیت تھے۔ جامعہ ازہر مصر سے آپ فارغ التحصیل تھے۔ اس لئے ازہری کہلاتے تھے۔ آپ نے قرآن مجید کی تفسیر لکھی۔ جس کا نام ’’ضیاء القرآن‘‘ ہے۔ آپ وفاقی شرعی عدالت کے جج بھی رہے۔ آپ کے حوالہ سے اپریل ۱۹۸۴ء ردقادیایت پر ایک رسالہ شائع ہوا۔ جس کا نام:
۴… فتنہ انکار ختم نبوت: ہے۔ مجھے بہت خوشی حاصل ہورہی ہے کہ احتساب کی اس جلد میں اسے بھی شائع کیا جارہا ہے۔ اسی طرح آپ کا ایک اور رسالہ جس کا نام ہے:
۵… فتنہ مرزائیت اور پاکستان: یہ بھی اس جلد میں شامل ہے۔ اس کا تعارف خود رسالہ میں موجود ہے۔ز… ۱۳۲۲ھ مطابق (۱۹۰۴ئ) کو حکیم مظہر حسن قریشی داروغہ آبکاری چھائونی سیالکوٹ نے ایک کتاب بطرز ناول مرزا قادیانی کی تردید میں ۵۱۲صفحات پر مشتمل شائع کی۔ جس کا نام مصنف نے ’’چودھویں صدی کا مسیح‘‘ رکھا۔ آج سے ربع صدی قبل ایک کتاب کی تلاش میں جناب پروفیسر عبدالجبار شاکرc کی خدمت میں ملتان روڈ لاہور حاضر ہوا۔ بیت الحکمت لائبریری کا وزٹ کیا۔ مطبوعہ کتب جو میسر آئیں ان کو علیحدہ کیا، کہ ان کی فوٹو کرانی ہے۔ خیال تھا کہ ادائیگی ہم کردیں گے۔ فوٹو پروفیسر صاحب کرانے کی بابت اپنے کسی اہل کار کو حکم فرمادیں گے۔ فقیر نے یہی عرض کی۔ پروفیسر صاحب مسکرائے اور فرمایا آپ کتابیں لیجائیں۔ حسب سہولت فوٹو کرالیں۔ اور کتابیں مجھے واپس بھجوادیں۔ اس عنایت واعتماد پر فقیر نے ممنون احسان تو خیر ہونا ہی تھا۔ لیکن اس سے کہیں زیادہ اس پر تعجب ہوا کہ پروفیسر صاحب سے پہلی ملاقات ہے۔ اس سے قبل ایک دوسرے کے نام سے غائبانہ جان پہچان تھی۔ اتنا اعتماد کون کرتا ہے؟۔ پروفیسرصاحب فقیر کے تعجب کو بھانپ گئے اور فرمایا۔ مولانا! ہر ایک سے ایک جیسا معاملہ نہیں ہوتا۔ کتابوں کو دینا تو درکنار دکھانے میں بھی احتیاط کرتا ہوں۔ لیکن آپ ذمہ دار ادارہ کے ذمہ دار فرد ہیں۔ اگر آپ میں احساس ذمہ داری نہیں ہوگا تو کس میں ہوگا؟۔ ردقادیانیت کی کتابوں سے آپ سے زیادہ کون استفادہ کرے گا؟۔ لیجائیے۔ فوٹو کرائیے۔ مجھے یقین ہے کہ ایک سطر ضائع ہوئے بغیر اصل کتب مجھے مل جائیں گی۔ چنانچہ بحمدہ تعالیٰ! مولانا عزیزالرحمن ثانی نے ان کتابوں کا فوٹو کراکر مجھے ارسال فرمایا اور اصل کتب پروفیسر صاحب کو واپس کیں۔