طرف تمام پنجاب میں طاعون پھیل گئی۔ اور دوسری طرف باوجود اس کے کہ قادیاں کے چاروں طرف دو دو میل کے فاصلے پر طاعون کا زور ہو رہا ہے۔ مگر قادیاں طاعون سے پاک ہے۔ بلکہ آج تک جو شخص طاعون زدہ باہر سے قادیاں میں آیا وہ بھی اچھا ہوگیا۔ کیا اس سے بڑھ کر کوئی اور ثبوت ہوگا؟ …… وغیرہ اس بیماری کے دفع کے لیے وہ پیغام جوخدا نے مجھے دیا ہے وہ بھی یہی کہ لوگ مجھے سچے دل سے مسیح موعود مان لیں۔ ………
پھر اس کے بعد ان دنوں میں بھی مجھے خبر دی چنانچہ وہ عزوجل فرماتا ہے:
ما کان اﷲ لیعذبھم وانت فیھم انہ اوی القریۃ لولا الاکرام لھلک المقام انی انا الرحمن دافع الاذی۰ انی لا یخاف لدی المرسلین انی حفیظ الی مع الرسول اقوم الوم من یلوم افطرو اصوم غضبت غضبا شدید الارض تشاع والنفوس نفساع الا الذین آمنوا ولم یلبسوا ایمانہم بظلم اولئک لہ الا من وھم مھتدون اناتائی الارض ننقصھا من اطرافھا انی اجھز الجیش فاصبحوا فی دارھم جاثمین۔ سزیھم آیاتنا فی الافاق وفی انفسھم نصر من اللہ وفتح مبین۔ انی بایعتک بایعنی ربی انت بمنزلۃ اولادی انت وانا منک عسیٰ ان یبعثک ربک مقاماً محمودا۔ الفوق معک والتحت مع اعدئک فاصبر حتی یاتی اللہ بامرہ یأتی علی جھنم زمان لیس فیھا احد (ترجمہ)
’’خدا ایسا نہیں کہ قادیاں کے لوگوں کو عذاب دے۔ حالانکہ تو ان میں رہتا ہے۔ وہ اس گائوں کو طاعون کی دست برد اور اس کی تباہی سے بچالے گا۔ اگر تیرا پاس مجھے نہ ہوتا۔ اور تیرا اکرام مدنظر نہ ہوتا۔ تو میں اس گائوں کو ہلاک کر دیتا۔ میں رحمن ہوں جو دکھ دور کرنے والا ہے۔ میرے رسولوں کو میرے پاس کچھ خوف اور غم نہیں۔ میں نگاہ رکھنے والا ہوں میں اپنے رسولوں کے ساتھ کھڑا ہوں گا اور اس کو ملامت کروں گا۔ جو میرے کو ملامت کرتا ہے۔ میں وقتوں کو تقسیم کردوں گا۔ کچھ حصہ برس کا میں روزہ رکھوں گا یعنی امن رہے گا اور طاعون کم ہو جائے گی۔ یا بالکل نہیں رہے گی۔ میرا غضب بھڑک رہا ہے۔ بیماریاں پھیلیں گی اور جانیں ضائع ہوں گی۔ مگر وہ لوگ جو ایمان لائیں گے اور ایمان میں کچھ نقص نہیں ہوگا۔ وہ امن میں رہیں گے اور ان کو مخلصی کی راہ ملے گی۔ یہ خیال مت کرو۔ جرائم پیشہ بچے ہوئے ہیں ہم ان کی زمین کے قریب آتے جاتے ہیں۔ میں اندر ہی اندر اپنا لشکر تیار کر رہا ہوں۔ یعنی طاعونی کیڑوں کو پرورش دے رہا ہوں۔ پس وہ اپنے