ملکوں (یورپ) میں انگریزی میں نکالا گیا۔ ہفتہ وار الحکم اور البدر دو اخبار ہندوستان کے واسطے جاری کیے اور واعظوں کو بھی مقرر کیا گیا کہ جاہلوں کی ترغیب و تحریص کے واسطے یہ امر ضروری تھا۔
ایک رسالہ دافع البلاء نام چھاپا۔ جس کی پیشانی پر سرخی (طاعون) لکھا ہے اس ہولناک مرض کے بارے میں جو ملک میں پھیلتی جاتی ہے۔ لوگوں کی مختلف رائیں ہیں۔
۱… پہلے ڈاکٹر اور حکماء کے خیالات دو صفحوں میں ظاہر کیے ہیں۔
۲… پھر مسلمانوں کے خیالات لکھے ہیں۔
۳… پھر آریہ اور سناتن دھرم کے فرقہ بندوں میں سے ہیں اور عیسائیوں کے خیالات ظاہر فرمائے ہیں۔ پھر فرمایا ہے۔
’’اب اے ناظرین خود سوچ لو کہ اس قدر متفرق اقوال اور دعاوی سے کس قول کو دنیا کے آگے صریح اور بدیہی طور پر فروغ ہوسکتا ہے۔ یہ تمام اعتقادی آموز ہیں اور نازک وقت میں جب تک کہ دنیا ان عقائد کا فیصلہ کرے۔ خود دنیا کا فیصلہ ہو جائے گا۔ اس لیے وہ بات قبول کے لائق ہے جو جلد تر سمجھ میں آسکتی ہے اور جو اپنے ساتھ کوئی ثبوت رکھتی ہے۔ سو میں وہ بات معہ ثبوت پیش کرتا ہوں۔ چار سال ہوئے کہ میں نے ایک پیشگوئی شائع کی تھی۔ کہ پنجاب میں سخت طاعون آنے والا ہے۔ اور میں نے اس ملک میں طاعون کے سیاہ درخت دیکھے ہیں جو ہر ایک شہر اور گائوں میں لگائے گئی ہیں۔ اگر لوگ توبہ کریں تو یہ مرض جاڑہ سے بڑھ نہیں سکتی۔ خدا اس کو رفع کر دے گا۔ مگر بجائے توبہ کے مجھ کو گالیاں دی گئیں۔ اور سخت بد زبانی کے اشتہار شائع کیے گئے جس کا نتیجہ طاعون کی یہ حالت ہے جو اب دیکھ رہے ہو۔ خدا کی وہ پاک وحی جو میرے پر نازل ہوئی۔ اس کی یہ عبارت ہے۔
ان اﷲ لا یغیر ما بقوم حتی لغیروا مابا انفسھم انہ اوی القریۃ۔
یعنی خدا نے یہ ارادہ فرمایا ہے۔ کہ اس بلائے طاعون کو ہرگز دور نہیں کرے گا جب تک لوگ ان خیالات کو دور نہ کرلیں۔ جو ان کے دلوں میں ہیں یعنی جب تک وہ خدا کے مامور اور رسول کو مان نہ لیں۔ تب تک طاعون دور نہیں ہوگی۔ اور قادر خدا قادیاں کو طاعون کی تباہی سے محفوظ رکھے گا۔ تم سمجھو کہ قادیاں اسی لیے محفوظ رکھے گا کہ وہ خدا کا رسول اور فرستادہ قادیاں میں تھا۔
اب دیکھو تین برس سے ثابت ہو رہا ہے کہ وہ دونوں پہلو پورے ہوگئے یعنی ایک