ایک دروازہ ڈیوڑھی کے اندر ہے۔ اور ایک دروازہ اور دو طاقیاں (چھوٹے دروازے) سڑک یعنی کوچہ کی سنٹر کی طرف ہیں۔ ان میں بوسیدہ اور ٹوٹے ہوئے کیواڑ لگے ہوئے ہیں۔ جس سے عیاں ہے کہ یہ مردانہ نشست کا مکان ہے۔ اندر گاڑھی سفید ہوئی ہے۔ پرانی اور بوسیدہ چھت کا عیب چھپانے کو سرخ کاغذ کی چھنگیری جس کے چاروں طرف سبز کاغذی حاشیہ خوبصورتی اور صفائی کے ساتھ لگا ہوا ہے۔ ایک طرف دیوار میں ایک رنگدار کپڑا جس پر ریشم کے پھول سجے ہوئے اور شیشہ کے ٹکڑے لگے ہوئے تھے۔ جن میں رات کو لمپ کی روشنی کا عکس پڑ کر جگنو کی طرح چمکتی ہیں۔ دروازہ پر ایک گلشن بت کا خوشنما پردہ لٹک رہا ہے۔ جو ٹوٹے ہوئے کیواڑوں کی پردہ پوشی کرتا ہے۔ دہلیز کے دروازہ کے دونوں گوشوں میں دو میز رکھے ہیں۔ ایک کے اوپر دو ایک کانچ کے لمپ اور کچھ چینی کے گلداں مگر سب مجروح۔ کسی کا کنارہ ٹوٹا ہے اور کسی کی گردن ندارد ہے۔ دوسری میز پر ایک بڑا آئینہ اور کچھ چینی کے ضرب کھائے برتن پڑے ہیں۔ طاقوں میں تو نگری بدل است نہ بمال
دس بارہ آدمی خشخاشی ڈاڑھی جڑھ سے ملی ہوئی ترکی پھندنی دار لال ٹوپی سر پر اور کوٹ نصرانی قطع کا دربرڈ ہیلی پتلون یہودیوں کی وضع کی زیب تن کیے بیٹھے ہیں۔ ایک صاحب لباس میں تو ایسے نہیں مگر ڈاڑھی کے مقصر کراتے ہیں۔ اور ایک صاحب ڈاڑھی اور لباس میں کلی مغائرت رکھے ان میں شامل ہیں۔ باقی سب صاحب ایک وضع اور ایک قطع پائے باہم بیٹھے خوش گپیں اوڑا رہے ہیں۔ ایک صاحب دہلیز کی جانب سے داخل ہوئے۔
شخص… السلام علیکم! مزاج شریف۔
حاضرین جلسہ… وعلیکم السلام۔ کوتوال صاحب (شخص آنے والا) مزاج بخیر؟
کوتوال صاحب… الحمد للہ علی کل حال۔ اگر آپ صاحبوں کا مخل اوقات اور ہارج کار نہ ہوں تو حاضر ہوں۔
حاضرین… آئیے تشریف لائیے یہ آپ کے فرمانے کی بات ہے ہمارا کیا ہرج ہے عین راحت