اراضی وغیرہ اپنی بیوی نصرت جہاں بیگم کے پاس گروی رہن کرکے رجسٹری کرا دی ہے۔ تو یہ زیورات آپ کی اہلیہ کے پاس آپ کے دئیے ہوئے تھے یا نہیں۔ اگر آپ کے ہی تھے تو کیا آپ کو بوقت ضرورت اس سے عاریتاً لینے کا حق نہ تھا۔ اگر تھا تو اس کے عوض اس قدر اراضی باغات کا یہ گروینامہ رجسٹری کرا دینا دوسرے لڑکوں فضل احمد صاحب و سلطان احمد صاحب کے حقوق زائل کر دینے کا منشاء ظاہر نہیں کرتا؟ آپ کے بعد اس جہان سے گم ہوتے ہی یہ رجسٹری ڈھائی منٹ میں منسوخ ہو جائے گی۔ مرزا صاحب! کیا خدا تعالیٰ کا یہی حکم ہے۔ کہ حقداروں کے حقوق چھین کر دوسروں کو دئیے جائیں۔
دوم… آپ کو اس قدر روپیہ کی ضرورت کیا تھی کہ آپ نے یہ کام بھی خلاف شرع کیا۔
سوم… جب کہ آپ اس قدر مالدار ہیں۔ آپ کا دعویٰ کہ میں مثیل مسیح ہوں۔ کس طرح سچا سمجھا جائے۔ جبکہ خود مسیح جس کی مثیل آپ بنتے ہیں۔ فرماتے ہیں کہ چرند پرند کے لیے بسیرا کرنے کے لیے جگہ ہے۔ مگر ابن آدم (مسیح) کے لیے کوئی جگہ نہیں۔ کہ وہ اپنا سر چھپا رکھے۔
چہارم… اگر آپ نصرت جہاں بیگم سے زیورات مالیتی پانچ ہزار لے لیتے۔ اور اس کے عوض باغات زمین نہ رکھتے تو ہم کہتے ہیں کہ آپ نے اس جھگڑے کو اپنے حین حیات میں مطابق شرع محمدی کیوں فیصلہ نہیں کیا۔پنجم… جو اراضی و باغات آپ نے نصرت جہاں بیگم کے پاس گروی ورہن کردی ہے۔ اس کی آمدنی و خرچ کا حساب آپ کی تحویل میں رہے گا یا نہیں اور آپ اس کام کی انجام دہی کے عوض کچھ ماہانہ لیا کریں گے یا نہیں۔ اگر لیں گے تو بیوی کے نوکر کہلائیں گے یا نہیں؟ اگر نہیں تو کیوں نہیں؟
ششم… اگر یہی خدمت کوئی دوسرا انجام دے۔ تو آپ کی اجازت درکار ہے یا نہیں؟ اگر نہیں تو کیوں نہیں؟
ہفتم… باغ کے پھل وغیرہ کو آپ اپنی بیوی کی بلا اجازت حاصل کریں گے یا نہیں؟ اگر حاصل کریں گے تو کیوں؟
غرض کہ مرزا صاحب کو رتی رتی پھل پھول پر شرعاً اجازت لینی پڑے گی ورنہ حرام کھائیں گے۔
خادم قوم۔ ملا محمد بخش قادری منیجر اخبار جعفر زٹلی لاہور