ایسے بناوٹی مریدوں کا ایسے فریبی پیر کی کارروائیوں میں اگر وہ وقوع میں آئی ہوں۔ مددگار ہونا کون سے تعجب کا محل ہے۔ اور کیا مشکل ہے اس صورت میں اس جواب کو معقول نہ کہنا کیونکر معقول ہوسکتا ہے۔ …… پہلے آپ اپنا صادق پیر اور مریدوں کا نیک چلن و نیک نیت مرید ہونا ثابت کریں۔ پھر ہندوئوں کے سامنے راجہ رام چندر اور مسلمانوں کے سامنے ولی مسلم ہوں۔ تو اس وقت یہ جواب معقول ہوسکتا ہے۔ اس اعتراض میں ہم نے فرض منصبی کو ادا کیا ہے۔ الہامی صاحب نے اپنی ساری جماعت کو پاک کہا اور اس کا اثر بد قوم پر ظاہر ہونے والا تھا۔ تو ہم کو ہمارے فرض نے مجبور کیا۔ کہ ہم اس امر کا اظہار کردیں کہ اس جماعت میں ناپاک خصائل و افعال کے لوگ بھی ہیں۔ الہامی صاحب کے دھوکہ میں آ کر ساری جماعت کو نیک نہ سمجھ لینا چاہیے۔ ورنہ ہم کو ذاتیات سے کوئی پرخاش مقصود نہیں ہے۔ از اشاعۃ السنہ نمبر ۱ جلد ۱۸ ص ۷و ۸۔
مرزا صاحب نے اس پیشگوئی کو سچا اور نہایت صفائی سے پورا ہونا (سراج المنیر ص ۱۹ تا اخیر کتاب تک) بڑے زور سے ثابت کیا ہے اور سراج المنیر وہ کتاب ہے۔ جو ۶؍فروری۱۸۸۶ء کے اشتہار میں اس کے شائع ہونے کا وعدہ دیا گیا تھا۔ اور ۱۸۹۷ء میں لیکھرام کے قتل کے بعد ۷۴ صفحہ پر شائع ہوئی۔ اور ان میں فقط لیکھرام کی پیشگوئی کا ثبوت ہے یا کچھ پیشگویاں سابقہ اس کے ثبوت میں درج ہیں۔ جس صاحب کو شوق ہو۔ ملاحظہ کرسکتا ہے۔حاشیہ جات
۱؎ یہ دھمکی عام طور پر پہلے تو اشتہار ۱۵؍مارچ۱۸۹۷ء آریہ کے ساتھ مولویوں کو شامل کر کے خود الہامی قاتل نے شائع کی۔ پھر ان کے خلفا میاں معراج الدین صاحب وغیرہ نے آسمانی فیصلہ کے ذریعے مشتہر کی۔ پھر خصوصیت کے ساتھ خاکسار کو مخاطب کرکے الہامی صاحب کے خلیفہ اکبر و حواری اعظم حکیم نور الدین صاحب بھیروی نے ایک خط کے ذریعہ سے جو الہامی قاتل کے مرید میاں محمد صادق صاحب کلرک اکاؤنٹنٹ جنرل آفس اور میاں عبد الرحمن صاحب کلرک ریلوے میرے پاس لائے۔وہ دھمکی دی اور یہ بات لکھی کہ اس کے لیے بشرط انکار کم سے کم پنڈت لیکھرام کی طرح پیشگوئی کے واسطے صاف ارادہ فرما دیں۔ آخر حضرت الہامی صاحب نے اپنے اشتہار متعلق (قتل لیکھرام مطبوعہ ۱۱؍اپریل۱۸۹۷ئ، مجموعہ اشتہارات ج۲ ص۳۸۳ حاشیہ) میں صاف لکھ دیا ہے کہ اگر مولوی محمد حسین صاحب قسم کھالیں کہ یہ پیشگوئی پوری نہیں ہوئی۔ تو پھر ایک سال میں بچ رہے۔ تو ہم جھوٹے سمجھے جائیں گے اشاعۃ السنہ نمبر ۱ جلد ۱۸ ص ۴۔