میں… اگر ان دوستوں کا یہ خیال ہے کہ مرزا صاحب بد دعا کریں گے اور اس سے مجھے نقصان پہنچے گا۔ تو ان کے اس خیال پر افسوس کرتا ہوں وہ مہربانی فرما کر بہ نظر انصاف میرا خط پڑھیں۔ تو انہیں سے معلوم ہو جائے کہ جس شخص کے یہ باطل دعا دی ہیں۔ جو قرآن مجید اور حدیث پاک کی رو سے کفر اور شرک تک پہنچ گئے ہیں۔ وہ مستجاب الدعوات کس طرح ہوسکتا ہے۔ اگر ان دوستوں کا یہ خیال ہے کہ مرزا صاحب یا ان کے حواری اپنے کسی خادم کو میری جان لینے کے واسطے تعینات کریں گے۔ تو میں عرض کرتا ہوں کہ ان کا یہ خیال بھی غلط ہے۔ مرزا صاحب اس کریکٹر کے آدمی ہوں گے۔ شاید ان دوستوں کا یہ خیال ان روایات پر مبنی ہو۔ جو عیسائیوں یا آریوں نے مرزا صاحب کی نسبت شائع کی ہیں۔ بالفرض محال ایسا ہو بھی۔ تو میرے ان نصیحت کرنے والے احباب کو خوش ہونا چاہیے۔ کیونکہ اگر میں کلمہ حق کہنے کے واسطے مارا بھی جائوں گا۔ تو میراث جدی پائوں گا۔ یا شاید یہ دھمکی مرزا صاحب کی تقلید میں ہو۔ کیونکہ مرزا صاحب بھی اس قسم کی دھمکیاں اپنے مخالفین کو دیا کرتے ہیں۔ چنانچہ اسی رسالہ کے ص ۴ۃ سطر ۱۹ و ۲۰ میں مرزا صاحب نے مولوی احمد حسن صاحب کو اسی طرح دھمکایا ہے۔ لیکن امروہہ بھی مسیح موعود کی محیط ہمت سے دور نہیں۔ اس لیے اس مسیح کا کافرکش دم ضرور امروہہ تک پہنچے گا۔ لیکن حضرات کوئی معقول آدمی اس دم میں نہ آئے گا۔ یہ خالی خوبی دم جھانسہ ہے۔ اس دم میں جس کا نام اس دم خم کے ساتھ کافرکش رکھا گیا ہے۔ کوئی دم نہیں۔
بہرحال میں نہیں جانتا کہ ان کا مجھے دھمکانا اور ڈرانا کیا معنے رکھتا ہے اصل یہ ہے کہ یوں تو شاید میں اس خط کو شائع نہ بھی کرتا۔ مگر ان کے اس دھمکانے اور ڈرانے نے مجھے شائع کرنے پر مجبور کردیا۔ کہ دیکھوں کیا ہوتا ہے میرا ضمیر کہتا ہے کہ اگر تو میں کلمہ حق کو کسی کے خوف سے چھپاتا ہوں۔ تو میں ایمان کامل نہیں رکھتا، میرا عقیدہ ہے اگر کوئی شخص اپنی سستی اور کاہلی کی وجہ سے نماز نہیں پڑھتا تو وہ گناہ گار ہے۔ لیکن اگر کوئی اس کو ڈرائے کہ اگر تو نماز پڑھے گا۔ تو تجھ کو یہ نقصان ہوگا۔ اور اس ڈرانے سے وہ تارک الصلوٰۃ ہو جائے۔ تو وہ کافر ہے اسی طرح جو چند تعلیمات مرزا جو رسالہ دافع البلاء سے مجھے خلاف اسلام معلوم ہوئیں۔ اور میں نے ان کو بموجب حکم خدا اور رسول کفر و شرک سمجھا۔ مگر علانیہ ان کا اظہار نہ کیا۔ تو میں ایک حد تک گنہگار رہتا۔ لیکن جب مجھ کو ڈرایا گیا کہ اگر میں کلمہ الحق کا اعلان کروں گا۔ تو مجھ کو اس سے نقصان پہنچے گا۔ تو اب میرا دھمکی کی وجہ سے اعلان قال اﷲ وقال الرسول سے باز رہنا کفر کے درجہ تک پہنچتا ہے۔ پس مرزائی دوست مجھے معاف فرما دیں کہ میں اس خط کو شائع کرتا ہوں۔ اور صرف اس سبب سے کہ