روشن کیے ہوئے لٹک رہے ہیں چار طرف ہانڈی اور فانوس جل رہے۔ اور لمپ اور دیوار گیروں سے رات دن سے زیادہ روشن ہے سوئے پڑے دور سے نظر آتے ہیں۔ رنڈیوں کے طائفے بھانڈوں کی چوگیاں، ہجڑے، زنانے قوال ربابی، سرو دئیے حاضرہیں ناچ رنگ ہو رہا ہے۔ ابتداء کا اکھاڑہ ہے یا برج کا منڈل، نعرہ ہائے شادی بلند ہیں۔ رقص و سرود جوبن دکھارہا ہے۔
پہلے رنڈیوں کا ناچ گانا شروع ہوا۔ غزل۔ ٹھمری۔ پٹنہ گا کر محفل کو محفوظ کیا پھر نقال کود پڑے۔ اوسری گئی اور اوسرا آیا طوائف پیچھے ہٹ گئی اور دھما چوکڑی مچ گئی۔
۱… ہین۔ ہین۔ ہین۔
اسپ تازی شدہ مجروح بزیر پالان
طوق زرین ہمہ در گردنِ خرمی بینم
میرا گھوڑا ہے کہ گھوڑے والے کے باپ دادے کا دین ایمان ہے۔ میں اپنے گھوڑے کو دمڑی کا گیر و اور ادہی کا نیل کھلا دیتا ہوں تڑکے ٹوپیاں لید کرتا ہے۔ گھوڑا کیا ہے نیچری سکول ہے۔
۲… ہین۔ ہین۔ ہین۔
اسپ لاغر میان بکار آید
روز میدان نہ گاد پرداری
میرا گھوڑا کیا ہے کہ ہوا کا پر کالا ہے۔ فلک سیرر کاب میں پائوں رکھا اور ساتوں طبق کھل گئے۔ خدا سے دو باتیں کیں اور مسیح بنے۔ دہلی کے ٹھگ کہلائے اور کشف کھلا۔ قوم کے لیڈر اور ریفارمروں کی لیہ کردی۔ گھوڑا کیا ہے۔ مسیحوں کا گاہک ہے۔
۳… ہین۔ ہین۔ ہین۔
اسپ تازی اگر ضعیف بودہم چناں از طویلہ خربہ
ہیں کیا بچھیڑا ہے اس کے اوصاف کچھ نہ پوچھیے دہلی کا قلیبس کیپ اور رسیاہی کہلائی خطاب سے خطاب ہگ دئیے۔ گھوڑا کیا ہے جنوری ۱۹۰۱ء کا گورنمنٹ گزٹ ہے۔
۴… ڈھولک پر تھاپ لگا کر اور سُر مین سُر ملا کر
زبان گھس گئی اپنی دن گنتے گنتے
بڑی راہ دکھلائی حضرت سلامت
بھلے کو حضور اب بھی تشریف لائے
مبارک مبارک سلامت سلامت