مرزا صاحب… نہیں افسر انگریزی کا ہونا جلسہ بحث میں واسطے امن کے ضرور ہے۔
حکیم صاحب… امن میں کچھ خلل نہیں میاں! صدا مذہبی مناظرہ ہوئے خدا کے فضل سے کسی جلسہ میں صورت دیگر ظاہر نہیں ہوئی۔ آج تو آپ ایک افسر انگریز کے طلب گار ہیں۔ کل کہیں گے۔ کہ لفٹنٹ گورنر بہادر کو بلوائو۔ یہ کیونکر ممکن ہے۔ اور احقاق حق کے لیے اس کی ضرورت ہی کیا ہے۔
مرزا صاحب… بیشک ضرورت ہے۔
حاجی صاحب… اچھا آپ نے اشتہار دیا اور مناظرہ کے مستدعی ہوئے تو آپ ایک درخواست بھی دے دیں۔
مرزا صاحب… نہیں میں تو نہیں دینے کا۔ وہی دیں۔ کہ وہ رئیس دہلی ہیں۔
حکیم صاحب… بہتر ہے ایک درخواست ہم جناب میاں صاحب سے لکھوائیں گے ایک آپ لکھ دیں۔ دونوں دے دی جائیں گی۔
مرزا صاحب… میں درخواست نہیں لکھنے کا اور نہ بے موجودگی افسر انگریز گفتگو کروں گا میری بہت سی پولیٹیکل مصلحتیں اس میں پنہاں ہیں جن کو میں مفصل آپ پر ظاہر نہیں کرسکتا۔
حاضرین جلسہ… (۶۰ یا ۷۰ کس) تو مناظرہ سے صاف انکار ہے۔
مرزا صاحب… تم یہی سمجھ لو۔
اس کے بعد اپنا رقعہ صاحبان موصوفین کو دیا۔ اٹھ کھڑے ہوئے۔
رقعہ مرزا صاحب
بسم اللہ الرحمن الرحیم۰ نحمد و نصلی! حضرت مکرمی اخویم مولوی صاحب مولوی نذیر حسین صاحب سلمہ۔ السلام علیکم ورحمتہ اللہ برکاتہ۔
آپ کا عنایت نامہ پہنچا مجھے بسر و چشم منظور بلکہ عین مدعا اور مراد ہے کہ مسئلہ وفات حیات مسیح ابن مریم علیہ السلام میں آپ سے بحث ہو۔ اور اس بحث میں امر تنقیح طلب یہ ہوگا۔ کہ آیا حضرت ابن مریم علیہ السلام فی الحقیقت جسد العنصری آسمان پر اٹھائے گئے ہیں۔ اور زندہ موجود ہیں اور ان کا زندہ ہونا قرآن کریم کی آیات صریحہ الدلالت سے اور تائید اس کی احادیث صحیحہ سے بھی ثابت ہوتا ہے۔ یا یہ ثابت ہوتا ہے۔ کہ درحقیقت وہ فوت ہوچکے ہیں۔ اگر وہ بجسد العنصری آسمان پر اٹھائے گئے ہیں۔ تو پھر کوئی دوسری بحث کرنا عبث ہے۔ اور اس صورت میں میرا دعویٰ مسیح موعود ہونے کا خود باطل ہو جائے گا۔ وجہ یہ کہ اس کی بنا وفات مسیح ابن مریم پر ہے لیکن اگر قرآن کریم اوراحادیث صحیحہ سے یہ اتفاق ثابت نہ ہوسکا۔ کہ وہ زندہ بجسدہ عنصری