نہیں ہوتے بلکہ بعض نے صراحتہً لکھا ہے کہ جو شخص اس عزل کا قائل ہوگا وہ کافر ہے۔ اس لیے ماننا پڑے گا۔ کہ وہ دونوں عالم میں وصف رسالت و نبوت کے ساتھ موصوف ہوتے ہیں۔
مگر یہ بات قادیانی کی طرز پر آیت سے مخالف ہے کیونکہ ان کے نزدیک آیت سے ثابت ہے کہ رسول کریمﷺ کے مبعوث ہونے کے بعد کسی نبی کو نبوت و رسالت کی صفت ثابت نہیں ہونی چاہیے پس وہ پیغمبر عالم برزخ میں رسالت و نبوت سے کیسے موصوف ہوسکتے ہیں۔ اور کیوں نہیں عالم آخرت میں ان سے عہدہ رسالت و نبوت کا چھینا گیا ہوگا۔ آخر وہ وقت ہے تو رسول کریمﷺ کے مبعوث ہونے کے بعد ہی ہے۔ پس جو کچھ قادیانی جواب دے گا۔ وہی ہماری طرف سے جواب ہے ثانیاً ہم تفصیلی نقض پیش کریں گے۔ وہ یوں ہے کہ مسیح علیہ السلام جس وقت کہ وہ آسمان پر مستقرہیں اور جس زمانہ میں اتریں گے اسی طرح پر باقی انبیاء عالم برزخ میں اور آخرت میں بالضرور رسالت و نبوت کے ساتھ موصوف ہیں اور ہوں گے۔ رہی یہ بات کہ عقیدہ آیت (جس کا مضمون مختصر یہ ہے کہ آنحضرت خاتم الانبیاء ہیں) اس سے مخالف ہے سو ایسا نہیں ہے کیونکہ آنحضرتﷺ بعثتاً آخر الانبیاء ہیں۔ بایں معنے کہ وہ بعد ازاں کو باقی انبیاء علیہم السلام نبوت دیے گئے ہیں۔ نبوت عنایت کیے گئے اور آپ بقاء نبوت میں ان سے متاخر نہیں ہیں۔ یعنی آپ کے خاتم النبین ہونے کے یہ معنی نہیں کہ اور پیغمبروں سے پیغمبری چھینی گئی آنحضرتﷺ کے خاتم النبین ایسے متاخر ہوئے۔ ان پیغمبروں کی رسالت و نبوت باقی رہی ہیں۔ کچھ منافات نہیں ہے۔ کیونکہ دو چیزوں کے بقاء میں محبت ایک کی بعدیت دوسری کی حددثاً اولیت مغائر نہیں ہے۔ دیکھو عمارت اور معمار بیٹا باپ اس لیے کہ عمارت معمار کے موجود ہونے کے بعد موجود ہوتی ہے بیٹا باپ کے موجود ہونے کے بعد موجود ہوتا ہے۔ لہٰذا عمارت معمار بیٹا باپ بقا ہیں کہ محبت رکھتے ہیں۔
۴؎ دیکھو آیت وعد اللہ الذین آمنو منکم وعملو الصلحت یستخلفنھم فی الارض کما استخلف الذین من قبلھم
۵؎ اس کا ثبوت خود ان (مرزا صاحب) کے سوا کسی کو معلوم نہیں اس واسطے ان کی تحریر کے حوالے دیے جاتے ہیں۔ (ازالہ اوہام ص۱۸۵، خزائن ج۳ ص۱۸۹،۱۹۰) ’’مجھے کشفی طور پر توجیہ دلائی گئی کہ دیکھ یہی مسیح جو تیرہویں صدی کے پورے ہونے پر ظاہر ہونے والا تھا پہلے سے یہی تاریخ ہم نے نام میں مقرر کرکے رکھی تھی۔ اور وہ یہ نام ہے غلام احمد قادیانی ۱۳۰۰ اس نام کے عدد پورے تیرہ سو ہیں‘‘ (اور عبارت ص۶۹۲، خزائن ج۳ ص۴۷۳ ازالہ اس کے خلاف ہے) ’’مسیح اس وقت یہودیوں میں آیا جب تورات کا مغز اور بطن یہودیوں کے دلوں پر سے اٹھایا گیا تھا۔ اور