عقل اور حیا سے کام لیں اور نہیں تو اتنا ہی کہہ دیں کہ ہم نے جو اس لڑکے کو موعود سمجھا تھا۔ یہ فہم اور اجتہاد تھا۔ اس میں ہم سے خطاء ہوئی ہے مگر یہ امر قادیانی اور اس کے اتباع سے کیونکر ہوسکتا ہے اپنے جھوٹ اور گناہ کا اقبال کرنا اور حق کو قبول کرنا تو موت سے زیادہ ان پر سخت و ناگوار ہے لہٰذا انہوں نے الٹا اسی سے معترضین کو الزام کیا اور چوبیس صفحہ رسالہ مذکور کو اپنے بیان کی تائید میں اپنے نامہ اعمال کی طرح سیاہ کیا ہم نے کب اور کہاں کہا تھا کہ یہ لڑکا ۲۰ فروری کا اشتہاری لڑکا ہے اور یہ نام پانے والا ہے۔ الغرض اس لڑکے کے مر جانے سے خدا تعالیٰ نے اس کو جھوٹا کیا کہ تمام دنیا نے مفتر ہی کہا مگر وہ جھوٹا ہونے میں نہیں آئے۔
(چنانچہ منحوس متوفی لڑکے کی نسبت اس نے سبز اوراق رسالہ مطبوعہ یکم؍دسمبر کے صفحہ ۷ و صفحہ ۲۱ میں لکھ دیا ہے کہ: ’’ہاں خدا تعالیٰ نے بعض الہامات میں ہم پر یہ ظاہر کیا تھا کہ یہ لڑکا جو فوت ہوگیا۔ ذاتی استعدادوں میں اعلیٰ درجہ کا اور دنیوی جذبات بکلی اس کی فطرت سے مسلوب اور دین کی چمک اس میں بھری ہوئی ہے۔ اور روشن فطرت اور عالی گوہر اور صدیقی روح اپنے اندر رکھتا ہے۔ اور اس کا نام باران رحمت اور مبشر و بشیر اور ید اﷲ بجلال و جمال وغیرہ اسماء بھی ہیں سو جو کچھ خدا تعالیٰ نے اپنے الہامات کے ذریعہ سے اس کی صفات ظاہر کیں۔ یہ سب اس کی صفائی استعداد کے متعلق ہیں جن کے لیے ظہور فی الخارج کوئی ضروری امر نہیں۔‘‘
(سبز اشتہار ص۷،۸، خزائن ج۲ ص۴۵۳،۴۵۴)
اس تاویل کے علاوہ اس سبز رسالہ کے صفحہ ۱۷ و ۲۱ وغیرہ میں اس منحوس لڑکے کو الہامی بنانے کے لیے ایسی تاویلیں کی ہیں جن کو سن کر ناظرین یقین کریں گے کہ قادیانی روز روشن کی طرح جھوٹا ہو کر بھی کبھی جھوٹا ہونے کا اقراری نہ ہوگا۔ اس میں وہ کہتا ہے کہ پیشگوئی ۲۰؍فروری ۱۸۸۶ء میں اس لڑکے کی نسبت لفظ مہمان اور پاک کہہ کر یہ بتلایا گیا تھا۔ کہ وہ لڑکا لڑکپن میں فوت ہوجائے گا۔ لہٰذا اس کے فوت ہونے سے وہ پیشگوئی پوری ہوئی نہ کہ جھوٹی اور وہ لڑکا روحانی طور پر موجب نزول رحمت ہوا۔ اس تاویل پر جو بنظر ظاہری الفاظ پیشگوئی ۲۰؍فروری ۸۶ پر اعتراض وارد ہوتا ہے اس لڑکے کو پیشگوئی مذکور میں صاحب شوکت و دولت و برکت وغیرہ کہا گیا ہے۔ اور پھر اس کا لفظ مہمان اور پاک کہہ کر فوت ہو جانا جتانا کیونکر ہوسکتا ہے۔ اس کا جواب اس نے یہ دیا ہے کہ اس پیشگوئی کے دو خطوں میں دو لڑکوں کی خبر دی گئی ہے۔ پہلے حصہ میں جس میں الفاظ مہمان و پاک وغیرہ میں فوت ہونے والے لڑکے کی خبر ہے دوسرے حصہ میں جو لفظ مبارک سے شروع ہوتا ہے دوسرے لڑکے کی بشارت ہے۔ جو صفات مذکورہ سے موصوف ہوگا اور کہا کہ یہ امر (تفصیل اور تقسیم