مشکل متحمل ہے کہ بعض اوقات اگر واسطہ غیر معتبر ہو۔ یا مخالف معاند ہو اور الہام کی مراد کو بالکل خلاف منشاء ربانی سمجھائے۔ تو اس صورت میں بجائے ہدایت کے الہام اسباب ضلالت میں سے ہو جاوے گا۔ میں اول تو پہلے ہی اطمینان نہیں۔ کہ الہام ربانی اور وسوسہ شیطانی میں آسانی سے فرق ممکن ہو اور جب یہ احتمال پیش آگیا۔ اور ملہم خود مراد الٰہی سمجھنے سے محروم ہوگیا تو بالکل الہامات بے کار ہوگئے۔
مرزا صاحب… بعض عوام الناس کو خواب میں دوسری زبان کی دعائیں تلقین کی جاتی ہیں۔ جس کے معنے وہ نہیں جانتے۔
مولوی صاحب… متحیر ہوکر ساکت ہوگئے۔ اور سلسلہ گفتگو ختم ہوا اور کہا یہ جواب بھی الہام سے کم نہیں۔
جمعہ کا دن آیا اور جمعہ کی نماز کے واسطے مسلمان مسجد میں جمع ہوئے مولوی صاحب نے مرزا صاحب سے تواضع امامت کی نہ کی۔
مرزا صاحب… سخت پیچ تاب میں تھے۔ غالباً اسی غیظ و غضب میں نماز ادا فرمائی جو درحقیقت ادا نہ ہوئی۔ جس کو مرزا صاحب نے خود ہی لکھا ہے۔ ہماری نماز نہ ہوئی۔
نماز کے بعد مولوی صاحب کے مکان پر آئے۔ تو اس وقت اتفاق سے محمد عبد العلی خان صاحب خلف رئیس چھتاری بھی موجود تھے۔ مرزا صاحب سے ملاقات کرائی گئی۔
مرزا صاحب (نہایت اضطراب اور تغیر حالت میں) مولوی صاحب کو علیحدہ لے جا کر مضطر ابانہ لہجہ میں ان کو مجھ سے بیعت کرا دو۔
مولوی صاحب… خود درخواست کرنا مگر اس عجلت کے ساتھ مصلحت نہیں انشاء اللہ وہ خود مرید ہو جائیںگے۔
مرزا صاحب مولوی صاحب کو حارج مطلب سمجھا کر رخصت ہوگئے۔ اگلے دن مولوی صاحب محمد عبد العلی خان صاحب کو ہمراہ لے کر مرزا صاحب کی خدمت میں اس غرض سے حاضر ہوئے کہ اس وقت مرزا صاحب سے سرسری ملاقات ہوئی تھی۔ اب ملاقات خاص میں کچھ بات چیت تفصیلی ہوگئی۔
مرزا صاحب… رئیس موصوف کو علیحدہ لے جا کر (مولوی صاحب سے مخفی) تم کو خدا کا حکم ہوا ہے کہ مجھ سے بیعت ہو جائے۔
رئیس… سبحان اللہ میرے ایسے نصیب کہاں جس کو بیعت کے واسطے خدا کا خاص حکم ہو۔ مگر۔
مرزا صاحب… درکار خیر حاجت ہیچ استخاہ نیست تأمل کیا ہے اور اگر مگر کا موقع نہیں۔