میں سے جن کے درج کر دینے کا اظہار کیا تھا۔ ایک دلیل بھی پوری بیان نہیں کی صرف چند تمہید باتوں کو مختلف پیرائیوں نظم اور نثر میں تکرار کے ساتھ لکھ کر خریداروں کو تسلی کر دی۔
جب خیال آیا۔ کہ اس کتاب کی بقیہ جلدوں کا خارج اور نفس الامر میں بجز اپنے خیال کے کہیں نام ونشان ہی نہیں۔ اور تین سو دلائل کا تو اپنے خیال میں بھی۔ وجود نہیں لہٰذا ان بقیہ حصوں کتاب کا چھاپنا نا ممکن ہے۔ اور اس روپیہ کا جو اس کے عوض میں لیا گیا ہے۔ ہضم ہونا مشکل تو اس کتاب کی تیسری اور چوتھی جلد میں الہام بازی شروع کر دی اور اپنے خریداروں اور معتقدوں کی توجہ عقلی دلائل کی طرف سے اپنے الہامات کی تماشے کے طرف منعطف فرما دی۔
اور نیز خریدار اُن کا دل بہلانے اور ان کے دماغ سے تین سو دلائل اور باقی حصوں کتاب کا اچھی طرح بھلانے کی عرض سے چند رسالے سرمہ چشم آریہ اور شحنہ حق وغیرہ جن میں متفرق مسئلوں پر بحث کی گئی ہے۔ شائع کر دے۔ اور ان جلدوں براہین اور اشتہارات میں ہندوئوں کو کوسنا اور ان کے۴؎ بہو بیٹیوں کو گالیاں دینا اور اپنے الہامات میں دھمکا نا اور الہامی قتل سے ڈرانا اور ان کے معبودوں کو برا کہنا شروع کیا۔ (اشاعت السنۃ نمبر ۱جلد ۱۸) پنڈت لیکھرام پشاوری اور منشی اند رمن مراد آبادی کو مباحثہ کے واسطے مخاطب بنایا اکثر علماء اسلام مقلدین نے مرزا صاحب کے خلاف بساط مخالفت آراستہ کی مگر مولانا ابو سعید محمد حسین صاحب بٹالوی نے ریویو براہین احمدیہ میں ان کو امکانی ملہم اور ولی قرار دے کر ان کا اعتبار جما دیا مسلمانوں کو اکڑنے نہ دیا۔
حاشیہ جات
۱؎ (براہین احمدیہ ص ۴۷۶، خزائن ج۱ ص۵۶۷) ’’کیونکہ یہ انتظام اس عاجز نے پہلے سے کر رکھا تھا۔ کہ جو کچھ ڈاکخانہ میں خط وغیرہ آتا تھا اس کو خود بعض آریہ ڈاک خانہ سے لے آتے تھے اور ہر روز ہر ایک بات سے مطلع ہوتے تھے۔ وغیرہ وغیرہ اور ایک پنڈت کا بیٹا شام لعل نامی جو ناگری اور فارسی دونوں میں لکھ سکتا تھا۔ بطور روزنامچہ نویس کے نوکر رکھا ہوا تھا۔ اور محض امور غیبیہ جو ظاہر ہوتے تھے۔ اس کے ہاتھ سے وہ ناگری اور فارسی میں قبل از وقوع لکھائے جاتے تھے اور پھر شام لال مذکور کے اس پر دستخط کرا ئے جاتے تھے۔‘‘
۲؎ کیونکہ اشاعت السنہ نے قادیانی کے دعا وی۔ حمایت اسلام اور مقابلہ مخالفین اسلام وو عدہ تائید دین۔ بہ نشانہائے آسمانی و نصرت اصول اتفاقی اسلامی سے دھو کہ میں آ کر ریویو براہین