ہوں سے طرف اطاعت کے اور غفلت سے طرف ذکر کے اور غیبت سے طرف حضور کے اور بخشش اللہ کے بندہ کے لیے یہ ہے کہ دنیا میں اس کے گناہوں کی پردہ پوشی کر کے رسوا نہ کرے اور آخرت میں پردہ پوشی گناہوں سے فرما کر اس کی گناہوں پر عذاب نہ کرے پس اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب اور نبی کریمﷺ کو فرمایا کہ صبر کر اپنی قوم کے ایذاء پر وعدہ اللہ کا یعنی تیرے پروردگار کا سچا ہے یعنی تیری مدد کرنے کا تیرے بول ماننے کا اور تیرے دشمنوں کے ہلاک کرنے کا یہ حکم بخشش مانگنے کا فرمایا کہ زیادہ ہو بسبب اس کے درجہ اور قرب حضرت کا اور سنت ہو امت کے واسطے اور بعضوں نے یہ کہا ہے کہ بخشش مانگ اپنی امت کے گناہوں کے لیے، حدیث میں آیا ہے کہ فرمایا آنحضرت ﷺ نے کہ میرے دل پر ایک پردہ سا آجاتا ہے۔ اس میں بخشش مانگتا ہوں اللہ تعالیٰ سے دن میں ستر بار، اس حدیث سے ظاہر ہوا کہ استغفار حضرتﷺ کے واسطے زیادتی قرب حق میں وارد ہے۔ بھائیو بموجب حکم اللہ تعالیٰ توبو الی اللہ جمیعاً کی ہر بندے پر واجب ہے۔ کیونکہ ہر ایک شخص بحیثیت حال و مرتبہ اپنے مرتبہ کے گناہ اور چوک سے خالی نہیں۔ پس ہر ایک کو لازم ہے۔ کہ تمام گناہوں گزشتہ سے توبہ کرے اور بخشش چاہے۔ اور آئندہ کو تمام گناہ ترک کرے۔ اور صبح شام و استغفار کا ورد کرے تا کہ کفارہ ہوتا رہے تمام گناہوں کبیرہ و صغیرہ کا قصداً کئے ہوں یا خطایا یاسہوا اور بسبب شوخی گناہوں کے توفیق اطاعت سے محروم نہ رہے اور ظلمت اصرار کے گناہ پر دل کو بالکل گھیر نہ لے اور کفر اور دوزخ کو نہ پہنچ جائے، حدیث شریف میں استغفار کے فائدے بہت آئے ہیں۔ فرمایا رسول اللہﷺ من لزم الاستغفار جعل اﷲ لہ من کل ضیق مخرجا و من کل ھم فرجاو رزقہ من حیث لا یحسب یعنی جو کوئی لازم کرے استغفار کو بناتا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کے واسطے ہر تنگی سے راہ نکلنے کی اور ہر غم سے خلاصی اور روزی دیتا ہے اس کو اس جگہ سے کہ گمان نہیں رکھتا۔ اور دوسری جگہ فرمایا طوبی لمن و جد فی صحیفۃ استغفار کثیر یعنی خوشحالی اس کے لیے ہے کہ پائے اپنے اعمالنامہ میں استغفار بہت اور یہ فضیلت اس لیے ہے۔ کہ جو کوئی مداومت کرتا ہے استغفار کی تو اس کا دلی تعلق اور اعتماد اللہ تعالیٰ پر ہوتا ہے۔ اور بخشے جاتے ہیں گناہ اس کے اور حکم متقی اور متوکل میں آجاتا ہے۔ اور اس کی شان میں اللہ تبارک تعالیٰ فرماتا ہے۔
ومن یتق اﷲ یجعل لہ مخرجا و یرزقہ من حیث لا یحتسب و من یتوکل علی اﷲ فہو حسبہ ترجمہ جو ڈرتا ہے اللہ سے گردانتا ہے اس کے لیے نکلنے کی ہر ایک تنگی سے اور رزق دیتا ہے اس کو اس جگہ سے جہاں سے گمان نہ ہو اور جو اعتماد کرتا ہے ۔ اللہ پر