اخون صاحب… یہاں کس تقریب سے آنے کا اتفاق ہوا۔
مرزا صاحب… (مسافر) حضرت کی توجہ باطنی کی کشش یا تصرف ہے۔ ایک مدت سے حضرت کے اوصاف حمیدہ سنتا تھا۔ قدم بوسی کا مشتاق تھا۔ مکروہات زمانہ حارج کار تھیں۔ آج بفضلہ تعالیٰ امید بر آئی۔ مراد پوری ہوئی۔
اخون صاحب… میں کیا اور میرے اوصاف کیا آخر میں بھی اس کا ایک بندہ ہوں۔ جیسے کہ تم ہو میرے خیال میں کوئی مابہ الامتیاز نہیں۔ ان اکرمکم عنداللہ اتقاکم میں تو گناہ گارہوں۔ اللہ تعالیٰ نے مجھ کو اور آپ کو اورسب مسلمان بھائیوں کو تقویٰ کی توفیق دے دے۔
حاضرین جلسہ آمین! آمین!! آمین!!!
مرزا صاحب… میں مدت سے حضرت کی ملاقات کی آرزو رکھتا تھا۔ آج حسن اتفاق سے میسر آئی۔
اخون صاحب… جزاکم اللہ آپ کیا کام کرتے ہیں۔
مرزا صاحب… میرے والد میرزا غلام مرتضیٰ صاحب رئیس قادیان زمین دارہیں۔ میں پہلے ضلع سیالکوٹ میں ملازم تھا۔ تنخواہ قلیل میں اوقات بسری نہیں ہوتی ہے۔ استعفیٰ دیا قانون یاد کیا۔ وکالت کا امتحان دیا۔ تقدیر سے اس میں بھی ناکامی رہی۔
اخون صاحب… اگر دنیا نبا شد درد مندیم دگرباشد بمہرش پائی پندیم بلائے این جہاں آشوب برنست کہ رنج خاطر است۔
آپ مرزا صاحب کے صاحب زادہ ہیں۔ وہ تو ایک رئیس آدمی ہیں۔ گھر کام ہی بہت ہے۔ اگر قناعت ہو۔ اللہ تعالیٰ اسی میں برکت دے گا۔ اب کیا ارادہ ہے۔
مرزا صاحب… میرا ارادہ نوکری وغیرہ کا تو ہے ہی نہیں۔ تو کل پر گزارہ کرنا چاہتا ہوں۔ رجوعات اور فتوحات کی دعا کا خواستگار ہوں۔ دعا فرما دیں۔
اخون صاحب… اللہ تعالیٰ تم کو تمہارے ارادہ میں ثابت قدم رکھے اور برکت دے تم گھر کے رئیس ہو۔ خدا کا فضل ہے۔ اگر نیک نیتی سے کام لو تو خدا اسی میں برکت دے گا۔
مرزا صاحب… میرا قصد ہے کہ میں مخالفین اسلام کے جملہ مذاہب کے رد اور ابطال میں کتابیں۔ اثبات حقیقت اسلام و کتاب اللہ و سنت خیر الانام لکھ کر شائع کروں۔ بقیۃ العمر کا حصہ اپنا اسی شغل اور اشغال میں بسر کروں۔
اخون صاحب… جزاک اللہ! اچھا عزم ہے۔ اللہ تعالیٰ نیت خیر کی توفیق دے۔ اور برکت عطا