یکہ والا… اجی میاں جی دو سواریاں تھوڑی دیر کے واسطے اتر ہی لو ذرا یکہ ہلکا ہو جائے۔ ریت نکل جائے تو پھر بیٹھ جانا۔
سواری… ارے میاں کرایہ کیا کیا عذاب خرید لیا مقدمہ کر لیا۔ اس سے پیدل چلے آتے تو دن چلا اور تین کوس:
۲… بھائی: یہ مصیبت بھی یاد رہے… یکہ ایک اونچے ٹیلہ پر چڑھا اور الٹا ایک طرف سے اور ایک اس طرف سے تیسری سواری نے یکہ کا ڈنڈا پکڑا اور جم گیا۔
۱… اﷲ
۲… لاحول ولاقوۃ الا باﷲ!
یکہ والا میں تو پہلے ہی کہتا تھا ’’صاحب تھوڑی دیر کے لیے اتر لو۔ بچ گئے چوٹ تو نہیں لگی۔
۱… کپڑے جھاڑ کے نہیں خیریت ہے۔ رسیدہ بود بلائے ولے بخیر گزشت۔
۲… ذرا لنگڑاتے ہوئے اور مٹی جھاڑتے ہوئے بڑی خیر ہوئی یکہ بھی شیطان کا چرخہ ہوتا ہے (یکہ والہ کی طرف جھلا کر) ابے روک۔
یکہ والہ میں نے کیا کیا میاں اور جو میرا یکہ ٹوٹ جاتا یا گھوڑے کے چوٹ آ جاتی میں تو پہلے ہی پکار پکار کر کہہ رہا تھا۔ بھائی دو آدمی اتر پڑو۔ پر آپ تو پائوں کو مہندی لگا کر بیٹھے تھے۔
۳… (تیسرے سوار جو یکہ میں بیٹھے تھے) میاں ہم نے رات خواب میں دیکھا تھا۔ اس سفر میں ہم کو ضرور تکلیف ہو گی۔ سو ہونی چاہیے تھی۔ اس کا (یکہ والا) کیا قصور تھا۔
۲… آمنا و صدقنا آپ کی خواب خلاف تو ہوتی نہیں۔ پہلے شخص کی طرف متوجہ ہو کر شخص صاحب ہم نے بار ہا تجربہ کیا ہے۔ سو بندہ سے ایک خواب بھی غلط نہیں کہتے۔ جو فرماتے ہیں۔ وہی ہوتا ہے۔
شخص… صاحب بے شک جناب بالکل صحیح مومن کا خواب چالیسواں حصہ نبوت کا ہوتا ہے۔
دونوں سوار جو یکہ سے گرے تھے۔ اپنے کپڑے جھاڑیکہ کے ساتھ ساتھ پاپیادہ چلے اور ایک صاحب جوان عمر بزرگ صورت زرد رنگ آنکھوں میں حلقہ پڑے رخساروں کی ہڈی نکلی ہوئی۔ چہرہ پر مردنی چھائی ہوئی۔ رشک پری ہے۔ جوانی مری کی مصداق یکہ میں سوار ہے۔ اور یکہ اپنی اسی رفتار سے آگے روانہ ہوا۔
بزرگوار (یکہ والہ سے) آج تم نے اور تمہارے گھوڑے نے ہم کو سخت تکلیف دی۔