آ جائے۔ خدا نے چاہا تو ضروری ہی درست آئے گی۔ مگر کام کا انتظام کیا ہوگا۔ حساب کا کام ہے۔
رائے صاحب… شام آپ سب کاغذات یہاں لے آیا کرنا۔ میں پندرہ منٹ میں کردیا کروں گا۔ جلسہ برخاست ہوا۔ لالہ بھیم سین صاحب اوپر بالا خانہ چلے گئے۔ اور میر صاحب اپنے گھر کو۔
حاشیہ جات
۱؎ یہ عرب سیالکوٹ میں مسافرانہ وارد ہوئے تھے۔ لوگوں کی ان کے پاس جو آمد رفت زیادہ ہوئی تو پولیس نے ان کوایمیگریشن ایکٹ کے بموجب صاحب مجسٹریٹ بہادر ضلع کے رو برو پیش کیا۔ چونکہ یہ ہندی نہیں بول سکتے تھے۔ صاحب ڈپٹی کمشنر نے ان سے گفتگو کے واسطے تمام عملہ ضلع میں تلاش کیا۔ کہ ترجمان ملے جو اس کے واسطے سے گفتگو کی جائے ہمارے ناول کے ہیرو کے سوا عربی اور ان اہلکار ضلع کے عملہ میں نہ ملا ان کو پیش کیا گیا۔ اور ان کے واسطے سے گفتگو ہوئی۔ اسی روز ہی صاحب ڈپٹی کمشنر بہادر کے دل میں ہمارے جوان ناول کی ہیرو کی لیاقت کی جگہ ہو گئی۔ اور جب ہی یہ عرب ان کے پاس رہتے تھے۔ سنا ہے اس عرب کو علم فقہ میں اچھا ملکہ تھا۔
۲؎ اشاعت السنۃ جلد ۱۵، صفحہ ۲۹ سوال بست سیالکوٹ کے ملک شاہ علوم نجوم یارمل، میں کچھ دخل رکھتے تھے۔ اور آپ کو اُن سے محبت و ملاقات اور استفادہ کا کوئی تعلق رہا ہے یا نہیں۔ ۳؎ ہمارے ناول کے ہیرو ضلع میں اہلمد متفرقات تھے اور لالہ بھیم سین لوکل بورڈ میں اہلمد تھے۔ جن کی ۳۰ روپے تنخواہ تھی۔ صاحب ڈپٹی کمشنر کو ان کی خاص رعایت منظور تھی۔ کہ یہ ایک اسسٹنٹ کمشنر کے رشتہ دار ہیں جو صاحب ممدوح کے ملاقاتی ہیں۔ اور انہوں نے صیغہ مال اور فوجداری میں ایک سرسری امتحان پاس کیا ہوا ہے۔ جس وقت پنجاب میں چیف کورٹ کا انتظام ہوا تو صاحب ڈپٹی کمشنر بہادر نے ایک تحریر خاص کے ذریعہ سے ان کو وکالت کی اجازت منگا دی تھی۔ تاکہ پاس کرنے امتحان وکالت کے اور شرط تھی کہ اگر امتحان میں ناکام رہیں تو اپنے اصلی عہدہ پر واپس آجائیں اس واسطے ان کو رخصت پر دکھلایا جاتا اور ان کی جگہ پر جو کام کرتے تھے۔ وہ قائم مقام دکھائے جاتے تھے۔ اور یہ وکالت کا کام کرتے تھے۔ ہمارے ناول کے ہیرو اور یہ مولوی گل علی شاہ صاحب کے پاس پڑھا کرتے تھے۔ اسی وجہ سے لالہ بھیم سین کے مکان پر رہتے تھے۔
۴؎ علی حسن ایک امیدوار ہے۔ جو سید عصمت اللہ صاحب داروغہ جیل کا داماد ہے اور داروغہ صاحب موصوف کا صاحب ڈپٹی کمشنر بہادر کی مزاج میں بڑا دخل ہے صاحب ممدوح کو موصوف الیہ کی از حد خاطر منظور ہے۔