تباہی باتیں شروع کر دیں۔ بھلا ان پاک انبیاء سے مرزاقادیانی کو کیا نسبت ہوسکتی ہے؟ آدم علیہ السلام کے علم کا یہ حال ہے کہ: ’’علم اٰدم الاسماء کلہا (البقرہ:۳۱)‘‘ کی شان عطاء ہوئی۔ فرشتے آپ کے علم کے سامنے سرتسلیم خم کر رہے ہیں اور مرزاقادیانی ہیں کہ مختاری کے امتحان میں فیل ہورہے ہیں۔
حضرت ابراہیم علیہ السلام ہیں کہ نمرود کی طاغوتی طاقت کو للکارتے ہیں اور بڑی جرأت سے آتش کدہ نمرود میں چھلانگ لگادیتے ہیں اور مرزاقادیانی ہیں کہ ساری عمر انگریزوں کی خوشامد اور ثناگستری میں گزاردیتے ہیں ؎
چہ نسبت خاک راہ بعالم پاک
ایک جگہ لکھتے ہیں: ’’براہین احمدیہ میں میرا نام محمد اور احمد رکھا ہے۔‘‘
(ایک غلطی کا ازالہ ص۸، خزائن ج۱۸ ص۲۱۲)
درثمین میں کہتا ہے ؎
احمد آخر زماں نام من است
آخریں جام ہمیں جام من است
میرا نام احمد آخر زماں ہے اور میرا جام ہی سب سے آخری جام ہے۔ یعنی حضور تو خاتم النبیین نہیں۔
(نزول المسیح ص۹۹، خزائن ج۱۸ ص۴۷۷) میں لکھتا ہے ؎
آنچہ دادست ہر نبی راجام
داد آں جام رامرابہ تمام
مزید کہتا ہے ؎
انبیاء گرچہ بودہ اندبسے
من بعرفان نہ کمترم زکسے
آدمم نیز احمد مختار
در برم جامۂ ہمہ ابرار
میں ہی آدم ہوں، میں ہی احمد مختار ہوں، میں نے تمام ابرار کالباس پہنا ہوا ہے۔
پھر کہتا ہے ؎
زندہ شد ہر نبی بآمدنم
ہر رسولے نہاںبہ پیرہینم
(نزول المسیح ص۱۰۰، خزائن ج۱۸ ص۴۷۸)