حکومت میں یہ برداشت ہوسکتا ہے کہ کوئی گروہ جعلی کرنسی ملک میں پھیلائے تو پھر یہ کیسے برداشت کیا جاسکتا ہے۔ ایک اسلامی مملکت میں جعلی اسلام جو سراسر کفر ہے اور اس کے کفر ہونے کا فیصلہ بھی ہوچکا۔ پھیلایا جائے۔
تاریخ اسلام سے یہ بات ثابت ہے کہ خارجیوں کے ساتھ قتال کیاگیا۔ حالانکہ خوارج نے کوئی نبی نہیں بنایا تھا۔ بلکہ ان کی گمراہی اسلام کے مسلمہ اصول ونظریات سے انحراف کرتے ہوئے ایک باطل اور غلط نظریہ اختیار کرنے کی وجہ سے تھی۔ کیونکہ اسلام کا یہ طے شدہ قانون ہے کہ جب تک اسلام کے جملہ بنیادی نظریات کو تسلیم نہ کیا جائے۔ اس وقت تک کوئی فرد یا جماعت مسلمان نہیں اور اگر اسلام کے کسی ایک بنیادی عقیدہ اور نظریہ کے خلاف کوئی عقیدہ اختیار کیا جائے تو وہ قابل عفو جرم نہیں ہے۔ اس وجہ سے حضرت علیؓ نے خارجیوں سے قتال کیا جس کی تفصیلات تاریخ میں موجود ہیں۔ حالانکہ یہ لوگ نمازیں بھی پڑھتے تھے۔ روزے بھی رکھتے تھے اور قرآن کریم کی تلاوت بھی کرتے تھے۔ لیکن اس لئے کہ اسلام کا قانون تو یہی ہے ’’ادخلوا فی السلم کافۃ‘‘ ان سے قتال کیاگیا۔ ان تاریخی حقائق اور اسلام کے اصول کے پیش نظر اس قوم سے بدترین قوم کوئی نہیں ہوسکتی۔ جنہوں نے ختم نبوت کا انکار کیا اور جھوٹے مدعیٔ نبوت کی نبوت پر ایمان لائے۔
غرض پاکستان میں بسنے والے قادیانی تاریخ قدیم کے برطانیہ میں بسنے والے یہودیوں اور قرن اوّل کے خارجیوں سے زیادہ خطرناک قوم ہیں۔ ان حالات میں کوئی قانون اس بات کی اجازت نہیں دے سکتا کہ وہ مسجدیں بنا کر اور اپنے آپ کو مسلمان کہہ کر دھوکہ دیں۔ بس یہ ناچیز ان ہی الفاظ پر اکتفاء کرتے ہوئے عدالت عالیہ سے درخواست کرتا ہے کہ پاکستان کے قادیانیوں کو پوری قوت کے ساتھ مسجدوں کی تعمیر اذان اور اپنے آپ کو مسلمان کہنے اور قادیانیت کو اسلام کے عنوان سے تعبیر کرنے پر پابندی عائد کرے۔ میں پوری امید رکھتا ہوں کہ پاکستان جیسی عظیم اسلامی مملکت کی عدالت عالیہ قانون اسلام کے مطابق فیصلہ کرتے ہوئے قادیانیوں کے اسلام دشمنی کے تمام مراکز کو ختم کرنے کا بھی فیصلہ کرے گی۔ تاکہ یہ ان مراکز سے اسلام اور پاکستان کی تخریب کا کوئی کام نہ کر سکیں۔ ’’واٰخردعوانا ان الحمدﷲ رب العلمین‘‘
احقر: محمد مالک کاندھلوی
شیخ الحدیث جامعہ اشرفیہ لاہور، ۲؍اگست ۱۹۸۴ء