مدرسہ قائم کرنے کا طریقہ |
درسہ قا |
|
ہوئی لیکن بد قسمتی سے جو مدرسین اس میں پڑھانے کے لئے تشریف لے گئے وہ ایسی بد اخلاقیوں کے مرتکب ہوگئے جن کو نقل کرتے ہوئے بھی شرم معلوم ہوتی ہے ، نتیجہ یہ ہوا کہ لوگ نہ صرف مدرس بلکہ علماء اور دینی مدارس سے بھی بد ظن ہونے لگے ، حضرت کو جب اس کا علم ہوا تو سخت افسوس ہوا ، حضرت نے فرمایا میں تو ان کو منھ دکھانے کے بھی قابل نہ رہا ، مدرسہ بند ہوگیا ، اور وہاں کے لوگوں نے مدرسہ چلانے کا ارادہ ختم کر دیا ، حضرت تشریف لے گئے سمجھ دار حضرات کو حضرت نے سمجھایا ، ہمت دلائی الحمد للہ وہ حضرات پھر تیار ہوگئے ، ان حضرات نے عرض کیا کہ حضرت پورا مدرسہ آپ کے حوالے آپ جو چاہیں کریں ، حضرت نے معاملہ کو سلجھایا ، ان مدرسین کو بے دخل کیا ، اور اپنے مدرسہ کے لائق تعلیم یافتہ دو شاگردوں کو وہاں بھیجا جو شادی شدہ تھے اور حضرت نے تاکید فرمائی تھی کہ بیوی بچوں کے ساتھ رہیں ، چنانچہ وہ حضرات تشریف لے گئے اور نظام سنبھالا ، بذریعہ خط حضرت سے مختلف امور دریافت کرتے رہتے تھے ، اور حضرت برابر ان کی طرف توجہ اور پوری رہنمائی فرماتے تھے کہ مدرسہ کس طرح چلانا ہے ، علاقہ کو کس طرح اٹھانا ہے ، مدرسہ میں ترقی کس طرح ہوگی ، ایک خط میں ان حضرت نے لکھا کہ طلبہ کی تعداد کم ہے کچھ طلبہ اپنے مدرسہ سے بھیج دیجئے ، قیام طعام کا نظم یہاں معقول ہے ، علاقہ کے کچھ حالات لکھے اور ایک بات یہ دریافت کی کہ مدرسہ کی چیزیں چارپائی وغیرہ ہم لوگ استعمال کر سکتے ہیں یا نہیں ، حضرت اقدس نے تفصیلی خط تحریر فرمایا جس میں مختلف ہدایتوں کے ساتھ یہ بھی تحریر فرمایا کہ طلبہ کی تعلیم وتربیت کس طرح کی جائے ، مدرسہ کی ترقی کس طرح ہوگی اور علاقہ میں کام کرنے کا کیا طریقہ ہے ، کام کرنے والے حضرات کے لئے یہ خط نہایت قیمتی تحفہ ہے ۔ حضرت نے مسلسل خط لکھا تھا نمبرات احقر نے ڈال دئیے۔ باسمہ سبحانہ وتعالی برادرم مولوی سلامت اللہ و مولوی محمد ہاشم السلام علیکم ورحمۃ اللہ (۱) حالات کا علم ہوا، آپ اپنے حسن اخلاق اور حسن تدبیروں سے لوگوں کی بدگمانیاں جو آپ سے پہلے لوگوں کی حرکات کی بنا پر پیدا ہوگئی ہیں دور کرنے کی کوشش کرتے رہیے۔