مدرسہ قائم کرنے کا طریقہ |
درسہ قا |
|
میری سمجھ میں نہیں آرہا کہ قاری ۔۔۔۔۔۔۔صاحب نے غلط اطلاع کس طرح دیدی اس کا مطلب کہ قاری ۔۔۔۔۔۔۔ نہایت غیر معتبر آدمی ہیں ۔‘‘ اس قسم کا سخت خط حضرت کی خدمت میں ان صاحب نے ارسال کیا، حضرت اقدس نے ان قاری صاحب کو بلایا ، دریافت کیا ، انہوں نے فرمایا کہ آج تک اس قسم کا کوئی واقعہ ہی نہیں پیش آیا نہ میرے پاس کوئی آیا نہ مجھ کو رقم دی نہ میں نے تاریخ دلائی نہ میں نے سفر کیا ، معلوم ہوتا ہے کہ کسی نے یہ حرکت کی ہے اور نام میرا لے دیا ہے حضرت مولانا نے ان کے خط کے جواب میں مندرجہ ذیل خط تحریر فرمایا ۔ مکرمی زید کرمکم السلام علیکم ورحمۃ اللہ میں کافی عرصہ سے بیمار ہوں ، کہیں سفر نہیں کر رہاہوں ، آپ نے کس کو واسطہ بنایا تھا اور کس کو آپ نے خرچ دیا ہے ، آپ نے قاری ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ صاحب کا نام لکھا ہے ان سے دریافت کیا انہوں نے کہا کہ مجھے کسی نے رقم نہیں دی ، آپ صاف صاف تحریر کریں کیا قصہ ہے ، آپ یہاں کب تشریف لائے تھے ، اور کس کو رقم دی ہے۔ آپ نے بہت غصہ کا اظہار کیا اور جو باتیں نہ لکھنی چاہیے وہ آپ نے غصہ میں لکھ دیں ، واقعہ کی تحقیق کر لیا کیجئے ، میں نے کوئی وعدہ نہیں کیا ۔ نیز جلسہ میں کسی معذوری کی وجہ سے حاضر نہ ہونا کوئی جرم کی بات نہیں جس سے آپ کو اتنا غصہ آئے ، رقم کا معاملہ بھی اتنا اہم نہیں ۔ آپ کسی کو بھیج دیجئے یا تشریف لے آئیے اور رقم لے جائیے ، مناسب تو یہی ہے کہ آپ تحقیق کریں کہ رقم کس کو دی گئی ہے نہ تحقیق کریں تب بھی میں رقم دینے کے لئے تیار ہوں اتنی جلد بد گمانی نہ کر لینا چاہئے ، بری بات ہر ایک کو بری لگتی ہے ، آپ کو اگر کوئی اس طرح لکھتا تو بری لگتی یا نہیں ، ایسا ہی دوسرے کو سمجھنا چاہئے ۔ یحب لاخیہ ما یحب لنفسہ (جو اپنے لئے پسند کرے اپنے بھائی کے لئے بھی وہی پسند کرے) پر سب کو عمل کرنا چاہیے۔ صدیق احمد خادم جامعہ عربیہ ھتورا باندہ