مدرسہ قائم کرنے کا طریقہ |
درسہ قا |
|
رضامندی نہ ہو ، بلکہ ان کے علاقہ میں جاکر اس طرح جلسوں میں شرکت اور تقریریں کرنے کو ناپسند فرماتے ہیں کہ ان کو اطلاع بھی نہ ہو اور وہاں کے مقامی لوگ دوسرے حضرات کو بلا کر جلسہ کرادیں ، اور اس کے متعلق فرمایا کرتے ہیں کہ اگر کوئی کسی علاقہ میں جائے تو وہاں کے مقامی علماء سے پہلے رابطہ قائم کرے نامعلوم وہاں کے کیسے حالات ہوں اور کس طرح حکمت عملی اور تدبیر سے وہ کام کر رہے ہوں اور ہم جاکر ایک تقریر کر کے ان کی ساری محنتوں پر پانی پھیر دیں ، اور فرماتے ہیں کہ کوشش یہی کرنا چاہئے کہ لوگوں کا مقامی علماء واکابر ہی کی طرف رجوع ہو ، اس کے متعلق بخاری شریف کی روایت بھی ہے ، جسکی تشریح انشاء اللہ آپ حضرت کے درس بخاری میں ملاحظہ فرمائیں گے ۔ مندرجہ ذیل مکتوب گرامی کا پس منظر یہ ہے کہ ہردوئی علاقہ کے ایک مدرسہ کے ناظم صاحب جو اہل حق میں سے تھے ،ان صاحب نے اپنے مدرسہ میں ایک جلسہ کرانے کا پروگرام بنایا اور اس کے لئے حضرت اقدس دامت برکاتہم کی خدمت میں دعوت نامہ ارسال کر کے تعیین تاریخ کی فرمائش کی ، حضرت اقدس دامت برکاتہم نے اپنے معمول کے مطابق معذرت فرمادی اور ان حضرات کو جواب تحریر فرمایا ، جس کا خلاصہ یہ ہے ۔ مکرمی زید کرمکم السلام علیکم ’’حضرت مولانا ابرار الحق صاحب دامت برکاتہم سے میرا نیازمندانہ تعلق ہے اگر وہ بھی موجود ہوں تو حاضر ہوجائوں گا ، لیکن حضرت کی عدم موجودگی میں ان کے علاقہ میں جاکر تقریر کرنا مناسب نہیں سمجھتا ۔‘‘ صدیق احمد اس پر ان حضرات کی طرف سے بڑی ناراضگی کا تفصیلی اور بد تہذیبی کا خط آیا جس کے چند جملے یہ ہیں ۔ ’’حضرت کی اس تحریر سے بے حد افسوس اس بات پر ہو ا کہ حضر ت نے تحریر فرمایا کہ حضر ت مولانا سے میرا نیاز مندانہ تعلق ہے ۔ الخ آپ کے تشریف لانے سے نیاز مندانہ تعلق میں فرق آنے کی وجہ سمجھ میں نہیں آئی ، کیا جہاں حضرت والا تشریف لے جاتے ہیں وہاں حضرت مولانا ابرار الحق صاحب کا ہونا ضروری ہے ؟ افسوس کہ حضرت والا کو جو مشفقانہ تعلق اس حقیر سے تھا اس کا کوئی لحاظ نہ فرمایا گیا ۔ فقط زیادہ حد ادب