جو ساٹھ ذراع لمبا اورساٹھ ذراع چوڑا ہو۔ اوراس جگہ ذراع سے ذراع کسری (ذراع مساحت) مرادہے، ذراع کرباس نہیں؛ چنانچہ علامہ ابن ہمامؒ لکھتے ہیں:
والمراد من الجريب أرض طولها ستون ذراعا وعرضها كذلك بذراع الملك كسرى وهو يزيد على ذراع العامة بقبضة فهو سبع قبضات لأن ذراع العامة ست
(فتح القدیر: ۶؍۳۳ ط: زکریا،باب العشر والخراج)
’’جریب سے ساٹھ ذراع لمبی ساٹھ ذراع چوڑی زمین مراد ہے، ذراع کسری سے، اورذراع کسری ذراعامہ (ذراع کرباس) سے ایک مٹھی یادہ ؛ یعنی سات مٹھی ہے؛ کیونکہ ذراع کرباس چھ مٹھی ہوتا ہے‘‘۔
جب یہ طئے ہوگیا کہ یہاں ذراع مساحت مراد ہے، تو اب ذراع مساحت کے میٹروں کو ساٹھ سے ضرب دیں گے تو وہی مجموعہ بنتا ہے جو اوپر مذکور ہوا۔
اورمربع کا مطلب ہوتا ہے: چاروں طرف یکساں،
اس کو انگریزی میں اسکوائر کہتے ہیں۔ طول کو عرض میں ضرب دینے سے جو مجموعہ بنتا ہے،
اس کو مربع فٹ ، مربع میٹر وغیرہ کہہ سکتے ہیں۔