ورأيت في القلادة الجوهرية ما صورته: قال صاحبنا أبو العباس أحمد شهاب الدين بن الهائم رحمه الله وإليه يرجع في هذا الباب: البريد أربعة فراسخ، والفرسخ ثلاثة أميال ( منحۃ الخالق علی البحر: ۱؍۲۴۳ باب التیمم)
’’میں (رملی) نے قلادہ جوہریہ میں دیکھا ہے، جس کی عبارت یہ ہےکہ ہمارے شیخ ابوالعباس احمد شہاب الدین بن الہائمؒ ، جو اس باب میں مرجع کی حیثیت رکھتے ہیں،
فرماتے ہیں کہ برید چار فرسخ اورفرسخ تین میل کا ہوتا ہے‘‘۔
اس بات سے ائمہ ثلاثہ بھی اتفاق رکھتے ہیں؛ چنانچہ اسنی المطالب میں لکھا ہے:
فعلم أن البريد أربعة فراسخ ، وأن الفرسخ ثلاثة أميال
(فصل السفر الذی تقصر فیہ الصلاۃ)
’’پس یہ معلوم ہواکہ برید چار فرسخ اورفرسخ تین میل کا ہوتا ہے‘‘۔
یہی بات مغنی المحتاج وغیرہ میں بھی ہے (دیکھئے: باب شروط القصر)
فقہاء کی عبارات میں میل سے میل شرعی مراد ہے یا انگریزی
یہاں ایک طالبعلمانہ سوال ہوتا ہےکہ ان عبارتوں سے یہ تو معلوم ہواکہ برید بارہ میل کا ہوتا ہے؛
مگر یہ کیسے معلوم ہوگاکہ میل شرعی مراد ہے یا میل انگریزی؟ اس کا آسان سا جواب یہ ہےکہ
جن فقہاء واصحاب لغت نے برید کو بارہ میل بتلایا ہے، وہ انگریزوں سے بہت پہلےکے ہیں،
ان کے زمانے میں انگریزی میل کا نہیں شرعی میل کا رواج تھا۔
دوسرا جواب یہ ہےکہ جہاں برید کو بارہ میل اورفرسخ کوتین میل لکھا ہے، وہیں میل کو چار ہزار ذراع لکھا ہے اورذراع کو چوبیس انگل لکھا ہے، اورظاہر ہےکہ چوبیس انگل کے ذراع سے چارہزار ذراع کا میل شرعی ہوتاہے، میل انگریزی نہیں، وہ تو شرعی میل سے بہت چھوٹا ہے؛
چنانچہ علامہ شامیؒ کی پوری عبارت ملاحظہ فرمائیں:
قال الرملي: ۔۔۔ ورأيت في القلادة الجوهرية ما صورته: قال صاحبنا أبوالعباس أحمد شهاب الدين بن الهائم رحمه الله، وإليه يرجع في هذا الباب: البريد أربعة فراسخ، والفرسخ ثلاثة أميال، والميل ألف باع، والباع أربعة أذرع، والذراع أربعة وعشرون