’’اسی وقت ایک عرق کھجور لایا گیا، میں نے کہاکہ یا رسول اللہ ! میں بھی ایک عرق سے مدد کرتی ہوں، آپ ﷺ نے فرمایا: اچھا کیا، جاؤ اس سے ساٹھ مسکینوں کو کھلادو، اوراپنے چچا زاد بھائی کی پاس لوٹ جاؤ۔ راوی کہتا ہےکہ (مجموعہ دو) عرق ساٹھ صاع ہوگیا تھا‘‘۔
ان روایات سے ثابت ہوتا ہےکہ عرق تیس صاع کا ہوتا ہے، اورکفارہ ظہار میں دوعرق؛ یعنی ایک وسق؛ یعنی ساٹھ صاع کھجور واجب ہے۔
اب جن روایات میں دوعرق کی جگہ ایک وسق کہا گیا ہے، وہ بھی درست ہے؛ کیونکہ وسق ساٹھ صاع کا ہوتا ہے۔ اوجس روایت میں جو عرق کو ساٹھ صاع کہہ دیا گیا ہے، یا تو توہ روایت صحیح نہیں؛ جیساکہ امام ابوداؤدوغیرہ کا خیال ہے، یا اس میں مجموعی دو عرق کا اعتبار کیا گیا ہے۔اورابن قدامہ نے مسند احمد کے حوالہ سے جو روایت پیش کی ہےکہ خاتون نصف وسق جو لائی تھیں، اس کے بارے میں یہ کہا جائےگا کہ نصف وسق کوئی اورلایا تھاجس کا تذکرہ راوی نے چھوڑ دیا ہے۔
اب رہی بات ان روایات کی جن میں عرق کو پندرہ صاع کہا ہے، تو اس کا جواب یہ ہےکہ ایک روایت میں عرق کو پندرہ صاع کہا گیا ہے، دوسری میں بیس صاع، تیسری میں تیس صاع اور چوتھی میں ساٹھ صاع۔ ان میں راجح یہی ہےکہ عرق تیس صاع ہوتا ہے؛ جیساکہ ہم ابوداؤدؒ سے نقل کرچکے ہیں۔دوسرا جواب یہ ہےکہ پہلے کوئی شخص صرف پندرہ صاع ہی لایا ہوگا، جس کو راوی نے بیان کیا، اور بعد میں جو غلہ لایا گیا اس کا تذکرہ چھوڑ دیا۔ گویا عرق تو ٹوکرا ہے، جس میں تیس صاع آتا ہے، مگر اس میں فقط پندرہ صاع غلہ تھا؛ پس راوی نے کبھی تو یہ کہہ دیاکہ پندرہ صاع غلہ لایا گیا؛ جیساکہ ابھی گذرا، اورکبھی یہ کہہ دیاکہ العرق خمسۃ عشر صاعاً اوریہ روایت بالمعنی ہے، اس کا بھی مطلب یہی ہےکہ عرق میں پندرہ صاع غلہ تھا۔
خلاصہ یہ ہواکہ راجح قول کے مطابق عرق تیس صاع کا ہوتا ہے، حنفیہ میں سے مطرزیؒ نے یہی لکھا ہے (المغرب: مادہ عرق)۔ پس صاع کے وزن کو تیس سے ضرب دیں گے تو مجموعہ وہی ہوگا، جواوپر لکھا گیاہے۔ یہ بحث بہت دقیق ہے، نہایت توجہ سے پڑھنا چاہیے۔