حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفْطَرَ فِي رَمَضَانَ بِهَذَا الْحَدِيثِ قَالَ فَأُتِيَ بِعَرَقٍ فِيهِ تَمْرٌ قَدْرُ خَمْسَةَ عَشَرَ صَاعًا (ابوداؤد: ۱؍۳۲۵، باب الصیام)
’’ابوسلمہؒ بن عبدالرحمن حضرت ابوہریرہؓ سے اسی قصہ کے ذیل میں نقل فرماتے ہیںکہ ایک عرق لایا گیا جس میں پندرہ صاع کھجور تھے‘‘۔
انہیں جیسی روایات کی بنا پر مالکیہ اورشافعیہ رحمہم اللہ کہتے ہیں کہ عرق پندرہ صاع کا ہوتا ہے اورکفارہ ظہارمیں ہرمسکین کو ایک مد؛ یعنی کل پندرہ صاع دینا کافی ہے (عمدۃ القاری: ۸؍۱۰۹،ط:زکریا)
یہ ناکارہ عرض کرتا ہےکہ حضرت عائشہؓ کی روایت میں اسی قصہ میں : فأتی بعرق فیہ عشرون صاعا (اس عرق میں بیس صاع کھجور تھا) مروی ہے(ابوداؤد:۱؍۳۲۶، باب کفارۃ من أتی أھلہ فی رمضان)۔ اورمنصور بن معتمرؒ کی روایت میں ہے:
فأتي رسول الله صلى الله عليه و سلم بمكتل فيه خمسة عشر أو عشرون صاعا من تمر (صحیح ابن خزیمۃ ،رقم الحدیث:۱۹۵۰)
ان اضطرابات کو یاد رکھنا چاہیے، آئندہ اس پر گفتگو کی جائے گی۔
حنابلہ کا مسلک یہ ہےکہ کھجور یاجو ہرمسکین کو نصف صاع اورگندم ایک مد دینا لازم ہے؛ کیونکہ مسند احمد کی روایت میں ہے کہ بنوبیاضہ قبیلہ کی ایک خاتون نصف وسق (۳۰ صاع) جو لےکر آئیں تو حضور ﷺ نے ’’مظاہر‘‘ کو دے کر فرمایا: أطعم هذا ، فإن مدي شعير مكان مد بر (یہ مسکینوں کو کھلادو؛ کیونکہ دومد جو ایک مد گندم کے برابر ہے)۔ (مغنی: ۶؍۱۱۷)
حنابلہ یہ بھی کہتے ہیں کہ عرق پندرہ صاع کا ہوتا ہے، مگر اس قصہ مظاہر کو دوعرق کھجور دیا گیا ہے تاکہ اپنے کفارہ میں صدقہ کرے، اس طرح مجموعہ تیس صاع کھجور ہوا۔ (دیکھیے: شرح کبیر: ۸؍۶۱۷)
حنفیہ کے نزدیک صدقہ فطر ہو یا کفارہ رمضان یا کفارہ ظہار؛ ہرجگہ ایک مسکین کو ایک صاع جویا کھجور
اورنصف صاع گندم دینا ہوگا؛ اس طرح ساٹھ مسکینوں کاصدقہ ساٹھ صاع جو یا کھجور ہوجائے گا ۔حنفیہ کا