سے سنتے اورمولوی صاحب کے علم کا اعتراف کرتے۔ اس طرح مولوی صاحب اب تک بہت کچھ لکھ چکے ہیں؛ جیسے: رسائل گنگوہیؒ کی تخریج اورتسہیل، مفتاح النحو، خواتین کے مسائل اوران کا حل، مفتاح الاوزان، الرضی شرح الترمذی وغیرہ۔ کچھ تو طبع بھی ہوچکی ہیں، اللہ تعالی سے دعا ہےکہ باقی تالیفات کی طباعت واشاعت کا بھی غیب سے انتظام فرمائے۔
مولوی صاحب عام طور پر ان موضوعات پر قلم اٹھاتے ہیں، جو مشکل ہوتے ہیں، یا پھر ان کے مشایخ کا حکم ہوتا ہے۔ زیر نظر کتاب جو بنام ’’مفتاح الاوزان‘‘ آپ کے ہاتھوں میں ہے، یہ موضوع کے اعتبار سے مشکل بھی ہے اورحضرت اقدس کی طرف سے مولوی صاحب کو حکم بھی تھا کہ ان چیزوں کو جمع کردیں؛ کیونکہ اس موضوع پر جو کتابیں اب تک لکھی گئی ہیں، عوام تو عوام علماء کرام کو بھی ان سے پوری تشفی نہیں ہوپاتی ہے۔ اللہ کے فضل سے اس موضوع پر ایک جامع اورواضح تحقیق علماء اوراصحاب افتاء کے سامنے آرہی ہے، جو واقعی اسم بامسمی ہے اورہر مفتی بلکہ ہرعالم کی ضرورت ہے۔امید کہ یہ کتاب قدر کی نگاہ سے دیکھی جائے گی اورشوق سے پڑھی جائے گی۔ اللہ تعالی مولوی صاحب کی عمر عزیز، جان، مال، نسل اورتمام علمی، عملی، دعوتی اورتربیتی خدمات میں ترقی اوربرکت عطافرمائے اورشرف قبولیت سے نوازے۔ اورموصوف جس ادارے میں پڑھاتے ہیں یا جن اداروں کی سرپرستی فرماتے ہیں انہیں قدرشناسی کی توفیق دے۔ ایں دعا از من ازجملہ جہاں آمین باد!
(مولانا)محمد عمر اسلامپورہ ، ضلع مئو، مشرقی یوپی
۹ ؍رمضان ۱۴۳۷ھ