وراثت و وصیت کے شرعی احکام |
وجہ سے اُس کے مولیٰ کو حاصل ہوتا ہے۔یہ بھی وراثت کا ایک سبب ہے جس کی بنیاد پرآزاد کرنے والے کو اپنے آزاد کردہ غلام کی وراثت ملتی ہے ۔ پھر قرابت یعنی رشتہ داری کی تین قسمیں ہیں: (1)―اصول : جو انسان کے وجود کا سبب ہیں ، جیسے ماں باپ ، دادا ،دادی وغیرہ ۔ (2)―فروع : جن کے وجود کا انسان سبب بناہے ، جیسے بیٹا بیٹی ، پوتا پوتی وغیرہ (3)―جوانب: جو انسان کے ہم پلّہ اور برابر کے ہیں ، جیسے بھائی ، بہن وغیرہ ۔ قرابتِ نکاح کی بھی دو صورتیں ہیں : (1)مرد کا عورت کے مال کا وارث بننا ۔ (2)عورت کا مرد کے مال کا وارث بننا ۔ پھر وَلاء کی تین صورتیں ہیں :مَولیٰ النِّعمۃ :اِس کو مولی الفوق بھی کہا جاتا ہے ، یعنی وہ آقا جس نے غلام کو آزاد کیا ہو ۔مَولی العتاقۃ : اِس کو مَولی التحت بھی کہا جاتا ہے یعنی غلام جس کو آزاد کردیا جائے ۔مَولی المُوالاۃ :وہ شخص جس کے ساتھ یہ عقد کیا گیا ہو کہ میں اگر مرجاؤں تو تم میرے وارث ہوگے ۔ (النّتف فی الفتاویٰ :2/830) نوٹ :مَولی العتاقۃیعنی غلام کو آقا کے مرنے پر بالاتفاق وراثت نہیں ملتی ، اُس کے علاوہ مذکورہ بالا تمام صورتوں میں وراثت ملتی ہے ،اور مَولی المُوالاۃ کے وارث بننے میں امام شافعی کا اختلاف ہے ، اُن کے نزدیک یہ عقد معتبر نہیں ۔ (تحفۃ الالمعی :/442) ●―٭―٭―٭―●