ٹیلی ویژن اسلامی نقطہ نظر سے |
یلی ویژ |
|
ہوگا؟ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ جب گانے والی عورتوں اور راگ باجوں کا دور دورہ ہوگا اور بر سرِ عام شرابیں پی جائیں گی۔ یہ احادیث راگ باجے کی حرمت پر صریح طور پر دلالت کرتی ہیں اور اس میں کسی مسلمان کو شبہ نہ ہونا چاہیے ۔اب اس پر غور فرمائیے کہ کیا ٹی- وی میں یہ موسیقی اور راگ باجا نہیں ہوتا ؟ اگر ہوتا ہے، تو اس کے جائز ہونے کا کیا سوال؟اور اس کی حرمت میں کیا شبہ ؟ مگر افسوس کہ اس صاف بات کو بھی نظر انداز کرنے والے موجود ہیں اور اس ناجائز کام کو جائز قرار دینے کے لیے بے جا تاویلات اور سطحی قسم کے دلائل سے کام لینے کی کوشش کر تے ہیں ۔ٹی- وی پر جرائم جرائم اور جرائم پیشہ لوگوں کی فن کاریوں اور مکاریوں پر مشتمل پروگرام، جو ٹی-وی کے پروگراموں کا ایک اہم جز ہے، مقصد کے لحاظ سے سوفی صد صحیح ہونے کے باوجود نتائج کے لحاظ سے سراسر غلط اور خطرناک ہے اور سوسائٹی کے بگاڑ وفساد کا بہت بڑا سبب ہے۔ کہنے والے کہتے ہیں کہ جرائم کا پروگرام اس لیے دکھایا جاتا ہے کہ عام لوگ ، مکار وفریب کا ر لوگوں سے اپنے آپ کو بچائے رکھیں اور خود اس طرح کے دھندوں میں نہ پھنسیں ، مگر بنظرِ غائر دیکھیے تو معلوم ہوگا کہ اس کے نتائج نہایت تلخ اور بھیانک ظاہر ہورہے ہیں ؛کیوں کہ اس طرح کی چیزوں کو دیکھتے دیکھتے اول تو ان برائیوں کی برائی دل سے ختم ہوجاتی ہے، پھر بعض افراد اسی سے ان جرائم کوسیکھ کر، ان کے عادی وماہر ہوجاتے ہیں ۔