ٹیلی ویژن اسلامی نقطہ نظر سے |
یلی ویژ |
|
بسم اللہ الرحمن الرحیمحرفِ آغاز الحمد للّٰہ رب العالمین والصلاۃ والسلام علی سید المرسلین وعلیٰ اٰلہٖ وأصحابہٖ أجمعین۔أما بعد : ٹیلی ویژن جائز ہے یا نا جائز؟ ایک ایسا سوال ہے، جس کے جواب میں قدیم علوم کے ماہرین اور جدید علوم کے حاملین کے خیالات مختلف ہیں ، قدیم علوم (قرآن ،حدیث وفقہ) کے ماہر علما اس سے پیدا ہونے والی برائیوں اور گمراہیوں کے پیشِ نظر اس کو ناجائز قرار دیتے ہیں ؛ جب کہ موجودہ دور کے روشن خیال مفکرین اور آزاد خیال مغرب پرست حضرات، ان تمام برائیوں اور گمراہیوں سے صرف ِنظر فرما کر، اس کے بعض پروگراموں کے پیشِ نظر (جو بڑی تاویلات سے حدودِ جواز میں داخل کیے جاتے ہیں ) اس کو جائز قرار دیتے ہیں ۔ ان مغرب زدہ لوگوں کے نزدیک وہ برائیاں اور گمراہیاں ، جن کے پیشِ نظر علما نے ان کو ناجائز قرار دیا ہے ،برائیاں وگمراہیاں نہیں ہیں ؛بل کہ موجودہ دور کے تقاضے ہیں اور علما، جو ان کو گمراہی وبرائی قرار دیتے ہیں ، وہ دقیانوسی، جاہل اور زمانے کے تقاضوں سے ناواقف ہیں ۔ اور رہا قرآن وحدیث کا معاملہ، تو وہ ان میں سے