ٹیلی ویژن اسلامی نقطہ نظر سے |
یلی ویژ |
|
تشبہّ ومشابہت صرف صورت میں نہیں ہوتی ؛بل کہ افعال واخلاق،حرکات وسکنات میں بھی ہوتی ہے اور وہ بھی منع ہے؛ چناں چہ حدیث میں ہے کہ قرآن کو عرب کے لہجے میں اور آوازمیں پڑھو اور اہلِ عشق اور یہود ونصاریٰ کے لہجے سے اپنے آپ کو بچائو۔(۱) اس حدیث میں ’’ قرآن ‘‘ کو اہلِ عشق ویہود ونصاریٰ کے لہجے میں بھی پڑھنے سے منع فرمایا ہے، معلوم ہوا کہ فساق وفجار کا لب ولہجہ بھی اختیار کرنا غلط وناجائز ہے۔ پس جو لوگ اس پروگرام میں غلط کار لوگوں کا پارٹ ادا کرتے ہیں ، وہ سخت گناہ کے مرتکب ہیں ؛کیوں کہ وہ فساق وفجار کا لب ولہجہ اور طور وطریقہ، لباس وپوشاک ،طرز وانداز سب کچھ اختیار کرتے ہیں ، پھر ان حرکات کو دیکھنے والے ان کے ساتھ شریکِ ِگناہ ہوتے ہیں ۔ غرض یہ پروگرام متعدد وجوہ کی بنا پر شرعاً ناجائز وحرام ہے اور عقلی اعتبار سے بھی خطرناک ہے۔مزاحیہ پروگرام کا حکم ٹی- وی اسکرین(Screen) پر بعض پروگرام محض من گھڑت قصوں ، بے سروپا حکایتوں اور جھوٹی کہانیوں پر مشتمل ہوتے ہیں ،جو محض اس لیے دکھا ئے جاتے ہیں کہ دیکھنے والے حظ و لذت محسوس کریں اور ہنسی اور قہقہوں سے مجلس گرم کی جائے۔ اس کے تحت وہ پروگرام بھی آجاتا ہے، جو ہنسانے کے لیے بے ڈھنگی اور واہیا نہ حرکتوں پر مشتمل ہوتے ہیں ، اس پروگرام کا تجزیہ کیا جائے، تواس کے تین اجزا وعناصر نکلتے ہیں : ۱-جھوٹ۲- ہنسی اور ٹھٹا۳- غفلت ،جو اس پروگرام کا نتیجہ ہے۔ --------------------- (۱) مشکاۃ: ۱۹۱ وجمع الفوائد:۲/ ۱۲۳